برطانیہ کے عیسائی مذہب کے ایک فرقے Quakers نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے شہرغزہ کی طویل ترین غیر قانونی ناکہ بندی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے عیسائی مذہب کے ایک فرقے Quakers نے قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے ہاتھوں 2007 سے جاری غزہ کی پندرہ سالوں پر محیط غیرقانونی ناکہ بندی کو انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محصور شہر کے 20 لاکھ سے زائد فلسطینی بدترین ظلم کا شکار ہیں۔
اپنے جاری کردہ بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ "یہ وقت ہے کہ برطانیہ کی حکومت قانون کی حکمرانی اور اسرائیلی فوجی قبضے کے خلاف فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے اپنی مستقل حمایت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے لیے اپنے قانونی اور اخلاقی فرائض کی پاسداری کرے۔
یہ بھی پڑھیے
محصور غزہ کےشہریوں کو ادویات کی شدید قلت
بیان میں کہا برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وی بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے کے اسرائیلی حکومت پر دبا ؤ ڈال کر اس بات کو یقینی بنائے کہ محصور شہر غزہ میں ضروریات زندگی کی ترسیل کی جارہی ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے یہ اقوام متحدہ کے ادارے انروا سے فلسطینیوں کی امداد میں کٹوتیوں کی بحالی اور برطانوی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی امداد کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ Quakers وہ لوگ ہیں جو تاریخی طور پر پروٹسٹنٹ عیسائی فرقوں سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں رسمی طور پر مذہبی سوسائٹی آف فرینڈز کے نام سے جانا جاتا ہے Quakers مساوات اور امن کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ایک مذہبی گروہ ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ سچائی، امن، سادگی اور مساوات میں رہنے کی کوشش کرتے ہیں، اپنے اندر خدا کو تلاش کرتے ہیں۔