برطانوی اخبار”گارجین” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی بائیکاٹ کی پٹیشن پر اب تک کم سے کم 343 ماہرین تعلیم نے دستخط کیے ہیں۔ دستخطوں کے حصول کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی کھلے عام پامالی کی مرتکب ہو کربین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرہی ہے۔ اس لیے عالمی قوانین کی پامالی کرنے والے کسی بھی ملک کے ساتھ تعاون بھی بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی شمار کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی مظالم کے حوالے سے یہ پٹیشن پر دستخط حاصل کرنے کی مہم لندن میں سرگرم انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شروع کی گئی ہے۔ اب تک اس پٹیشن پر 72 تعلیمی اداروں سے وابستہ علمی شخصیات اور دانشوروں نے دستخط کیے ہیں۔ ان میں کیمرج اور آکسفورڈ جیسے مشاہیر عالم اداروں سے وابستہ ماہرین بھی شامل ہیں۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ جب تک اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر قائم اپنا ناجائز تسلط ختم نہیں کر دیتا اس وقت تک اسرائیل میں کسی قسم کا دورہ کرنا بھی سارائیل قبضے کو جواز فراہم کرنے مترادف سمجھا جائے گا۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے برطانیہ میں اسرائیلی بائیکاٹ کی اس تازہ مہم کا خیر مقدم کیا ہے۔ حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیلی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف منظم جرائم کے بارے میں آگاہی حاصل کررہی ہے۔ برطانیہ کے ماہرین تعلیم کا اسرائیلی بائیکاٹ کی مہم میں شامل ہونا اس بات کا عکاس ہے کہ عالمی سطح پر صہیونی ریاست کے جرائم کو تسلیم کیا جانے لگا ہے۔ یہ پٹیشن فلسطینیوں اور آزادی کے لیے جنگ لڑنے والی اقوام کے لیے حوصلے کا باعث ہے۔