فلسطین میں اسرائیلی جیلوں میں قید شہریوں کے حقوق اور ان کے مسائل پرنظر رکھنے والی ایک تنظیم نے بتایا ہے کہ صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل ایک فلسطینی شہری تیرہ سال کے بعد اپنے ایک اسیر بیٹے سمیت ایک ہی جیل میں مل گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 21 سالہ امین جمال ھندی اپنے والد جمال ہندی سے 13 سال کے بعد اسرائیل کی "مجد” جیل میں اکھٹے ہوگئے ہیں۔ جمال ہندی کا تعلق مغربی کنارے کے شمالی شہر قلقیلیہ سے ہے۔دونوں کو ایک دوسرے سے بچھڑے تیرہ سال ہوچکے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسیر امین الھندی نے 20 اپریل 2015 ء کو "جلبوع” جیل میں بھوک ہڑتال کی تھی۔ امین کا مطالبہ تھا کہ اسے اس کے والد کے ساتھ ایک ہی جیل میں رکھا جائے۔ دو ہفتے تک جاری رہنے والی بھوک ہڑتال کے بعد صہیونی حکام نے اس کا یہ مطالبہ مان لیا تھا جس کے بعد اسے حال ہی میں مجد جیل میں منتقل کردیا گیاہے جہاں اس کا والد بھی پابند سلاسل ہے۔
رپورٹ کے مطابق "مجد” جیل میں دونوں باپ بیٹا ایک دوسرے سے دور ہیں، کیونکہ جیل میں دونوں کی بیرکیں ایک دوسرے سے الگ الگ ہیں۔ مگر جیل میں آنے کے بعد دونوں باپ بیٹے کو 30 منٹ تک ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔ ملاقات کے وقت رقت آمیز مناظر تھے۔ بیٹے کو دیکھ کروالد اور والد کو دیکھ کر بیٹا رو پڑے۔
خیال رہے کہ جمال ھندی سنہ 202 ء سے اسرائیلی جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ انہیں 22 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ اسرائیلی حکام کی جانب سے جمال کی گرفتاری کے بعد اس کے اہل خانہ سے اس کی ملاقات نہیں کرائی جس کی وجہ سے خاندان کا کوئی فرد ان سے نہیں مل سکا ہے۔ بیٹے کی ملاقات اس لیے ممکن ہوئی کہ اسے بھی پچھلے سال جون میں حراست میں لے لیا تھا۔