مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیر برائے پانی حازم الناصر نے عمان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں سمندروں کو باہم مربوط کرنے کا معاہدہ دسمبر 2013 ء میں طے پایا تھا جس میں تیسرا فریق فلسطینی اتھارٹی کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
اردنی وزیرکا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت بحر احمر اور بحر مردار کو باہم ملانے کے بعد صاف کیے جانے والے پانی میں سے 30 ملین مکعب میٹر پینی کا پانی فلسطینیوں کو بھی دیا جائے گا۔
حازم الناصر کا کہنا تھا کہ اسرائیل۔ فلسطین اور اسرئیل مل کرپانی صاف کرنے کا ایک بڑا پلانٹ لگائیں گے جس کے تحت سب سے زیادہ پانی اردن کو دیا جائے گا۔ دوسرے نمبر پر اسرائیل کو اور فلسطینی اتھارٹی کو تیسرے نمبر پر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بحر مردار اور بحر احمر کو ملانے کا منصوبہ تینوں ملکوں کی صاف پانی کی ضروریات پوری کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔
منصوبے کے تحت سالانہ بحر احمر سے 300 ملین مکعب میٹر پانی لیا جائے گا جسے وادی عقبہ میں واقع پلانٹ میں منتقل کیا جائے گا۔ وقت کے ساتھ ساتھ منصوبے کو توسیع دی جائے گی اور مزید پلانٹ بھی لگائے جائیں گے جن کی مدد سے صاف کیے جانے والے پانے کے ذخیرے میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ اسرائیل کو پانی کی فراہمی کے لیے وادی عقبہ سے 22 کلو میٹر طویل پانی پائپ لائن بچھائی جایے گی۔ بحر مردار کے پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پربھی غور کیا جا رہا ہے۔ پن بجلی کے منصوبے سے بھی تینوں ممالک بھرپور استفادہ کریں گے۔
اسی معاہدے کے تحت بحیرہ طبریا کا 50 ملین مکعب میٹر پانی وادی عقبہ کو فراہم کیا جائے گا، جہاں سے اس کا کچھ حصہ اسرائیل فلسطینی علاقوں کو بھی فراہم کیا جائے گا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین