الریاض (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام کے مقبوضہ علاقے وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کو آئینی قرار دینے پر خلیج تعاون کونسل’’ جی سی سی‘‘ نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق خلیج تعاون کونسل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ قراردینے سے متعلق امریکی صدر کا بیان حقائق کے منافی ہے۔ ان کے اس موقف سے ’’مسلمہ حقیقت‘‘ تبدیل نہیں ہوسکتی۔ خلیج تعاون کونسل وادی گولان کو بلاد شام کا کا حصہ سمجھتی ہے۔
کونسل کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف بن راشد الزیانی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ٹویٹر‘‘ پر امریکی صدر نے وادی گولان اور گولان کی پہاڑی چوٹیوں کے بارے میں جو مؤقف اپنایا ہے وہ حقائق کے برعکس ہے۔ ان کے اس بیان سے ’’مسلمہ حقیقت‘‘ تبدیل نہیں ہوسکتی۔
خلیج تعاون کونسل اقوام متحدہ کی طرف سے گولان چوٹیوں کومتنازع قرار دینے کے فیصلوں کی حمایت کرتی ہے اور اسے شام کا مقبوضہ اور متناع علاقہ قرار دیتی ہے جس پر اسرائیل نے جون 1967ء کی جنگ میں فوجی طاقت سے قبضہ کرلیا تھا۔
الزیانی نے امریکی صدر پر مشرق وسطیٰ میں دیر پا اور منصفانہ امن کی مساعی کو نقصان پہنچانے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ اسرائیل کو سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گے تمام عرب علاقوں بہ شمول وادی گولان سے نکلنا ہوگا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’ٹویٹر‘‘ پر ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ 52 سال کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ امریکا گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کا قبضہ آئینی قرار دے۔
وادی گولان اسرائیل اور شام دونوں کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اس علاقے پر سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب ۔ اسرائیل جنگ کےدوران قبضہ کرلیا تھا۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی اور ناجائز قرار دے رکھا ہے۔