رپورٹ کے مطابق بیت المقدس کی موجودہ صورت حال کرفیو لگے شہر کی طرح ہے جہاں فوج اور صہیونی پولیس کے سوا عام شہریوں کی نقل وحرکت نہ ہونے کے برابر ہے۔ پانچ پانچ منٹ کی مسافت کے باعث شہریوں کو گھنٹوں سڑکوں پر خوار ہونا پڑتا ہے۔ شہریوں کو دفاتر تک پہنچنے، دکانداروں کو اپنے کاروباری مراکز، اسکول کے بچوں کو اپنے اسکولوں اور واپس گھروں اور مریضوں کو اسپتالوں تک پہنچنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تنظیم آزادی فلسطین کے شعبہ امور مذاکرات کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کے فلسطینی اکثریتی علاقوں میں کرفیو کا سماں ہے۔ صہیونی حکام نے پچھلے چند روز میں پرانے بیت المقدس میں فلسطینی کالونیوں میں نگرانی کے لیے 29 نئی چیک پوسٹیں قائم کی ہیں۔ فلسطینیوں کی کالوںیوں کے گردو پیش میں کئی کئی چیک پوسٹیں ہیں۔ ان کے علاوہ اسرائیلی پولیس ہنگامی بنیادوں پر کسی بھی جگہ ناکے لگا کر شہریوں کی تلاشی کا سلسلہ شروع کردیتی ہے۔ اسرائیلی فوجی بعض اوقات فلسطینی شہریوں کے مکانوں کو چیک پوسٹوں کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔
نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں اسرائیلی فوج مسلح حالت میں فلسطینی شہریوں کے مکانوں کی چھتوں پر چڑھ کر بیٹھ جاتے ہیں جس کے باعث گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کو سخت پریشانی سےگذرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بیت المقدس کے شمالی، مشرقی اور جنوبی علاقوں کو مکمل طورپر بند کر رکھا ہے جس کے باعث تین لاکھ 60 ہزار فلسطینی باشندے ایک جگہ بند ہو کر رہ گئے ہیں۔ القدس کی کالونیوں کے مغربی کنارے کے شہروں سے بھی رابطے کاٹ دیے گئے ہیں۔ اس لیے شہری سنگین پابندیوں اور دشواریوں کا سامنا کررہے ہیں۔
ہنگامی چوکیاں اجتماعی سزاکے مترادف
فلسطین کے سیاسی، سماجی ور عوامی حلقوں کی جانب سے بیت المقدس کو ناکوں اور فوجی چوکیوں کاشہر بنانے پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ فلسطین میں اسلامی اور مسیحی مقدسات کے دفاع کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر حنا عیسیٰ کاکہنا ہے کہ امن وامان کےقیام کی آڑ میں قائم کردہ ناکے فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہیں۔ شہر میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں پراسرائیلی فوجیوں نے ناکے لگا کر اسے بند نہ کیا ہو۔
خاص طورپر فلسطینی کالونیوں کی طرف جانے والے راستوں پر ایک نہیں درجنوں ناکے اور چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔ جہاں سے چند منٹ کی مسافت گھنٹوں میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ ایک ایک چوکی پر فلسطینی مردو زن اوربچے بوڑھے سب کو جامہ تلاشی کے وحشیانہ عمل سے گذرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی قائم کردہ چوکیوں اور ناکوں کے نتیجے میں طلباء اور مریضوں کو خاص طورپر مشکلات سے گذرنا پڑتا ہے۔ گذشتہ ہفتے العیساویہ قصبے میں ایک معمر مریضہ اسپتال لے جاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ ھدیٰ درویش بیمار تھی، اسے اس کے گھر والے اسپتال لے جانے لگے تو جگہ جگہ پر اسرائیلی فوجیوں نے انہیں روک کرتلاشی کا سلسلہ شروع کردیا جس کےنتیجے میں مریضہ بروقت اسپتال نہ پہنچ سکی اور جام شہادت نوش کرگئی۔
اس طرح کے اور کئی کیسز بھی سامنے آئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی چیک پوسٹوں کے باعث مریضوں کو اسپتالوں میں لے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے جبل المکبر کے مقام پر بڑے بڑے سیمٹی بلاک کھڑے کرکے مقامی شہریوں کے کئی راستے بند کردیے ہیں جس کے باعث شہریوں کو کئی سو میٹردور سے سفر کرکےگھروں میں پہنچنا پڑتا ہے۔