خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے کابینہ کے اجلاس کے دوران مشرقی بیت المقدس کی کئی فلسطینی بستیوں میں رہائش پذیر لاکھوں فلسطینیوں کے "زرد” کارزڈ ان سے واپس لینے ان کی القدس کی شہریت ختم کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔
انسانی حقوق گروپ نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کی شہریت سلب کرنے کا اسرائیلی پلان نہ صرف اخلاقی حوالے سے غلط ہے بلکہ قانون اور آئین میں بھی اس کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ اگر فلسطینیوں کی القدس کی شہریت ختم کی گئی تو یہ حکومت کی حماقت ہوگی اور اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑٰں گے۔
انسانی حقوق کی تنظیم”سٹی زن رائٹس” کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت نے 10 سال پیشتر بیت المقدس کی فلسطینی کالونیوں کے سامنے ایک دیوار کھڑی کرکے قانون کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا تھا۔ صہیونی حکومت اب ایک نئی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان لاکھوں فلسطینیوں کی شہریت کے لیے جارہ کردہ زرد کارڈز بھی ان سے سلب کرنا چاہتی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کی جانب سے القدس کے فلسطینی باشندوں کووہاں سے نکال باہر کرنے کے لیے جس سازش کے تانے بانے تیار کیے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کو غلبہ دلانے کے لیے فلسطینیوں کی سکونت کا حق ان سے چھین رہی ہے۔