بیروت (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے دفاع کے لیے کام کرنے والے ادارے ’’اتھارٹی 302 برائے دفاع حقوق پناہ گزین‘‘ کے ڈائریکٹر جنرل علی ھوید نے کہا ہے کہ ’’اونروا‘‘ کا اصل مسئلہ مالی بحران نہیں بلکہ سیاسی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اونروا‘‘ کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق اور ان کی بہبود کی ذمہ داریوں سے عہدہ برآمد نہیں ہوسکتی۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کی نفی اور نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل کو آگے بڑھانے کے لیے فلسطینی پناہ گزینوں کو نشانہ انتقام بنایا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی سماجی اور امدادی کارکن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’’اونروا‘‘ کا اصل مسئلہ مالی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے تنظیم آزادی فلسطین ’’پی ایل او‘‘ اور پوری فلسطینی قوتوں کو عرب لیگ،اسلامی تعاون تنظیم ’’او آئی سی‘‘ اور اقوام متحدہ میں آواز بلند کرنا ہوگی۔
علی ھویدی کا کہنا تھا کہ دسمبر 2016ء کو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں 167 ملکوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے مالی حقوق فراہم کرنے لیے ایک متفقہ قرارداد منظور کی تھی۔ ہم اس قرارداد کی نومبر 2019ء میں تجدید کی کوشش کریں گے۔ ’’اونروا‘‘ کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے عہد برآ ہونا اتنا آسان نہیں۔