رپورٹ کے مطابق میڈریڈ کی عدالت کے جج خوسے دی الاموتا نے گذشتہ روز نیتن یاھو اور چھ دیگر اسرائیلی عہدیداروں کی گرفتاری کےحوالے سے دی گئی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے سنہ 2010 ء میں فلسطین کے محاصرہ زدہ علاقے غزہ کی پٹی کے محصورین کے لیے امدادی سامان لے کرآنے والے ترک بحری جہاز”مرمرہ” پر اسرائیلی بحریہ کے حملے اور اس کے نتیجے میں 10 ترک امدادی کارکنوں کی شہادت اور 50 کے زخمی ہونے میں قصور وار قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسپانوی عدالت کے فاضل جج نے سیکیورٹی اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک میں داخل ہونے پراسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو سمیت دیگر چھ ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائیں کیونکہ انہیں پانچ سال قبل ایک امدادی بحری جہاز پر حملے میں قصور وار قرار دیا گیا ہے۔
دیگر ملزمان میں سابق وزیردفاع ایہود باراک، سابق وزیرخارجہ آوی گیڈور لائبرمین، سابق وزیر برائے ملٹری اسٹرییجک امور، موجودہ وزیردفاع موشے یعلون، سابق وزیر دخلہ ایلی یچائی اور ڈپٹی نیول چیف ایڈمرل مارون الیعاذر کے نام شامل ہیں۔
ادھر اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان عمانوئیل نحشون نے اسپین کی عدالت کی جانب سے نیتن یاھو ار دیگر چھ اہم عہدیداروں کے وارنٹ جاری کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ اخبار”یروشلم پوسٹ” سے بات کرتے ہوئے مسٹر نحشون کا کہنا تھا کہ ہم اسپانوی عدالت کے فیصلے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کرتے ہیں۔ اس فیصلے کے بعد اسرائیل نے اسپانوی حکومت کے ساتھ رابطے شروع کردیے ہیں۔ ہم اس فیصلے کو کالعدم قرار دینے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ جلد ہی معاملے سے نمٹ لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مئی سنہ 2010 ء کو ترکی اور یورپی ملکوں سے امدادی سامان لے کرغزہ کی پٹی کے روانہ ہونے والے امدادی بحری جہازوں پر اسرائیلی فوج نے کھلے سمندر میں شب خون مارا تھا جس کے نتیجے میں کم سے کم 10 ترک امدادی کارکن شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ صہیونی فوجیوں نے قافلے میں شامل 600 عالمی امدادی کارکنوں کو یرغمال بنانے کے بعد امدادی جہازوں پر لادا گیا سامان لوٹ لیا تھا۔
درجن بھرامدادی کارکنوں کی شہادت کے خلاف دنیا کے مختلف ملکوں کی عدالتوں میں صہیونی ریاست کے خلاف مقدمات قائم ہیں۔