رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ روز تل ابیب میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس میں جنگی طیاروں اور فوجی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے والے ہیلی کاپٹروں میں جدید ترین ڈیجیٹل کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ یہ کیمرے 20 کلو میٹر دور کی مسافت سے بھی کسی متحرک چیز کی نشاندہی کے بعد خود کار طریقے سے اسے نشانہ بنانے میں مدد کریں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جدید ترین لیزر کیمروں کی تنصیب بغیر پائلٹ کے ڈرون طیاروں میں بھی کی جائے گی تاکہ ان کی مدد سے کئی کلو میٹر کے فاصلے سے کسی بھی مشتبہ شخص کی نشاندہی اور اس کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ یہ سب کچھ فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ کو دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ فوج کو مزید اختیارات دینے کے ساتھ ان کی جنگی صلاحیت کو بہتر بنانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ جدید کیمروں کی تنصیب سے فلسطینیوں کی فدائی کارروائیوں کی روک تھام میں مدد کرنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جدید ترین مواصلاتی آلات اسرائیل کی ’’کونٹروپ’’ نامی ایک کمپنی نے تیار کیے ہیں۔ اس کمپنی کا صدر دفتر مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948 ء کے علاقے میں ’’ھود ھشارون‘‘ کالونی میں قائم ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوج اور محکمہ دفاع پچھلے کئی سال سے جدید ترین مواصلاتی آلات کی تیاری اور انہیں فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کے استعمال کے قابل بنانے کے لیے غور کرتے رہے ہیں۔ حال ہی میں انہیں اس وقت بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی جب جدید نوعیت کے کیمرے جنگی طیاروں میں نصب کرنے کے قابل قرار دے کر تمام جنگی اور جاسوس طیاروں کو ان سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
