فرانسیسی پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی کی جانب سے جاری ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف پانی کونسلی امتیاز برتنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔
پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اس رپورٹ کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی آبادی کو پانی کی تمام ضروریات پوری کرے اور ان کے ساتھ نسلی امتیازی سلوک بند کرے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فرانسیسی خارجہ کمیٹی کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطین کے دیگر مقبوضہ شہروں میں پانی کے تمام ذخائر اور کنؤئیں اپنے قبضے میں لے لیے ہیں یا نسلی دیوار کے ذریعے ان تک فلسطینی کی رسائی بند کر دی ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینی بستیوں کے اندر موجود پانی کے کنوؤں میں ملبہ ڈال کر انہیں تباہ کر دیا جاتا ہے۔ یوں فلسطینی اپنے کھیتوں کے لیے پانی سے محروم ہونے کے بعد پینے کے صاف پانی سے بھی محروم کر دیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں یہودیوں اور عربوں کے مابین پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ فلسطین صرف یہودیوں کی ملکیت ہے اور اس پر کسی دوسری قوم کا کوئی حق نہیں ہے۔
ادھراسرائیلی اخبار”یدیعوت اخرونوت” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانسیسی پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کے بعد میڈیا میں شائع کی گئی اس رپورٹ کی پیشگی تیاری کے بارے میں پیرس میں اسرائیلی سفارت خانہ اس کے بارے میں قطعی طور پر لاعلم رہا ہے۔ ورنہ رپورٹ میں ضرور کوئی مناسب ترمیم کرالی جاتی۔
اخبار نےاسرائیلی سفارت خانے کو شید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سفارت خانے کی سیاسی، سفارتی غلطی اور اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوشی میں پرلے درجے کی کوتاہی کا نتیجہ ہے۔

