اخبار”دی مارکر” نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ عبرانی سال نو کے موقع پر یہودی آباد کاروں کے لیے سبزیوں، ترکاریوں اور پھلوں کی ضرورت اور طلب بڑھ جاتی ہے۔ اس طلب کو سامنے رکھتے ہوئے رواں سال اسرائیلی حکومت نے اردن کی زرعی اراضی پر کاشت کاری شروع کر رکھی ہے۔
اخبار مزید لکھتا ہے کہ پچھلے سات سال سے مغربی کنارے میں فلسطینی کی زرعی اراضی پر عملا یہودی آباد کاروں کا قبضہ ہے۔ یہودی انتہا پسندوں نے نہ صرف فلسطینیوں کی روز مرہ کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے بلکہ ان کی زرعی اراضی اور کھیتوں پر بھی یہودی قابض ہیں جو اپنی زرعی بالخصوص ترکاریوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنی مرضی کے تحت ان میں کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینی شہریوں کی زیر کاشت زمینوں پر ہاتھ صاف کرنے سے بھی نہیں چوکتے ہیں۔
دی مارکر کے مطابق یہودی آباد کار پچھلے کچھ عرصے سے اردن میں بھی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ اردن میں دیگر شعبوں کے علاوہ زرعی اراضی میں سرمایہ کاری کے زیادہ مواقع ہیں یہی وجہ ہے کہ یہودی آباد کار اپنے طور پر پھلوں اورسبزیوں کی کاشت کے لیے اردن کی زمین استعمال کرتے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین