اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے کے مشرقی سرحدی علاقے وادی اردن سے دو غیر ملکی رضا کاروں کو گرفتار کر کے زدوکوب کیا اور سات گھنٹے کی شرمناک تفتیش کے بعد اردن کی جانب بے دخل کر دیا۔
اردن میں سرگرم تحریک ”شباب آزادی فلسطین” سے تعلق رکھنے والے یہ افراد اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے وادی اردن میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
تحریک کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ تحریک کے اراکین کا تعلق یورپی ممالک سے ہے یہ اسرائیل کے سخت سکیورٹی انتظامات کے باوجود رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے وادی اردن میں داخل ہو گئے تھے تاہم اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے ان کو لے جانے والی بس کو روک کر انہیں اتار لیا اور بس کے فلسطینی ڈرائیور کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، اسرائیلی فورسز نے غیر ملکی رضاکاروں کو زد وکو ب کیا اور ان کے پاسپورٹس پر قبضہ میں لے لیے۔
تحریک کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کا کہناہے کہ اسرائیلی فوج نے غیر ملکی رضا کاروں کو روک کر ان کی تلاشی لی اور انکی جانب اسلحہ بھی تانے رکھا ، صہیونی اہلکار انہیں دہشت گرد قرار دیتے رہے۔ دو گھنٹے تک انہیں حراست میں لے کر حرکت کرنے دی گئی اور نہ ہی کسی سے رابطے کی اجازت۔ صہیونی اہلکار دونوں کو حراستی مرکز لے گئے جہاں تفتیش کاروں نے ان سے توہین آمیز سلوک کیا اور سات گھنٹے تک تفتیش کرتے رہے۔ انہیں ایک تنگ کمرے میں بھوکا رکھا گیا۔ تفتیش کاروں نے انہیں بتایا کہ انہوں نے غیر ملکیو ں کے اس پورے وفد کے نام خطرنا ک افراد کی فہرست میں شامل کرلیے
ہشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین