مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حجم اور وزن میں ” K1 ” نامی یہ ڈرون طیارہ مروجہ ڈرونز سےہلکا ہے۔ اسے اٹھانے اور کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنے کے لیے گاڑیوں کی ضرورت نہیں بلکہ کوئی بھی شخص اسے فولڈ کرکے بیگ میں ڈال کر لے جاسکتا ہے۔ حجم اور وزن میں کم ہونے کے باوجود اپنی دفاعی اور جنگی صلاحیت کے اعتبار سے نہایت طاقت ور ہے جو اڑھائی گھنٹے تک فضاء میں معلق رہنے اور اپنے ہدف کو درست انداز میں نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ طیارہ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے فنڈز فراہم کرنے کے بعد اسرائیل میں جنگی آلات تیار کرنے والی ایک کمپنی نے تیار کیا ہے۔
ٹارگٹ کلنگ کا آسان ہتھیار!
اسرائیل میں تیار کیا جانے والا K1 نامی یہ طیارہ 2.5 کلو گرام دھماکہ خیز مواد اور 4000 ہزار شیل لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اپنے ہدف پرحملے کے بعد یہ 25 میٹر قطر تباہی پھیلا سکتا ہے۔ جدید مواصلاتی آلات سے لیس یہ طیارہ 300 گرام کے ایک اسمارٹ کیمرے سے لیس ہے۔ یہ کیمرہ دن اور رات کے اوقات میں مخصوص مقامات کی تصاویر بھی ارسال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کی مدد سے میزائل بھی داغا جاسکتا ہے اور مخصوص ہدف پریہ خود بھی خود کش بمبار بن کرحملہ آور ہوسکتا ہے۔
اسرائیلی دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس ڈرون کا اصل مقصد محدود پیمانے پر ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیاں کرنا ہے۔ اگر کسی شخص یا کسی ایک گاڑی کو نشانہ بنانا مقصود ہو اس کے لیے K1 ایک بہترین آلہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر آخری وقت یہ آپریشن ملتوی کرنا پڑے تو ریمورٹ کی مدد سے اس طیارے کو واپس اڈے پراتارا بھی جاسکتا ہے۔
کنٹرول میں آسانی
جنگی آلات تیار کرنے والی اسرائیلی کمپنی کے ڈائریکٹر "عاموس مٹان” کا کہنا ہے کہ اس طیارے کی کئی ایک خصوصیات ہیں جو اسے دوسرے معاصر ڈرونز سے ممتاز کرتی ہیں۔ اسے کمپیوٹر کی اسکرین پر مائوس کے ذریعے، ہارڈ ڈروائیو کے ذریعے یا "جوائے اسٹک” کی مدد سے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ” K1 ” کو ایک سے دوسرے مقام پر منتقل کرنے کے لیے کسی گاڑی کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ اسے محض ایک شخص بیگ میں ڈال کر لے جاسکتا ہے۔ یہ ڈرون طیارہ 50 سے 100 کلو میٹر کی مسافت تک کنٹرول ٹاور سے رابطے میں رہتا ہے۔ اس کی تیاری میں لاکھوں ڈالر کے اخراجات آئے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین