اسرائیل میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کے خلاف ملک میں دوسرے روز بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق پیر اور منگل کے روز مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کے زیرتسلط تمام شہروں میں صہیونی حکومت کے خلاف جلسے جلسوس اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ اس موقع پر یہودیوں نے بازار اور دیگرتمام کاروباری مراکز بند رکھے۔
تاجر تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے جاری بیانات میں کہا گیا تھا کہ حکومت شہریوں کی سہولیات کے محض خیالی دعوے کرتی ہے۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو عوامی ضروریات اور ان کی سہولیات پوری کرنے کے بجائے غیرضروری ایشوز پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے مظاہرین کے مطالبات سننے کے لیے وزیرداخلہ ایلی یچائی کو مذاکرات کا ٹاسک دیا تھا تاہم مظاہرین نے وزیرداخلہ کی مداخلت کے باوجود شٹرڈاؤن ہڑتال جاری رکھی اور منگل کے روز کم و بیش ملک کے چودہ بڑے مقامات پر مارکیٹں بند رہیں۔
تل ابیب میں مظاہرین کے نکالے گئے ایک جلوس کے دوران مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی حکومت کی ناکامی معاشی پالیسیوں کے خلاف سخت نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملک میں پانی سمیت تمام بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ رہائشی اپارٹسمنٹس پر اضافی ٹیکس لگایا گیا ہے جوکہ ان کے لیے نا قابل قبول ہے۔
خیال رہے کہ پیر اور منگل کے روز مقبوضہ فلسطین کے شہروں میں ہونے والی ہڑتال میں تمام پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک کا بہاؤ بھی کم دیکھا گیا۔