اسرائیل میں عام شہریوں میں خود کشی کے رجحان میں خطرناک اضافہ سامنے آیا ہے۔ صہیونی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل میں اقدام خود کشی کےآٹھ ہزار واقعات رجسٹرڈ کیے گئے جو اس خطرناک رجحان کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی محکمہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل میں اقدام خود کشی کرنے والوں میں تمام طبقات کے لوگ شامل ہیں تاہم سب سے زیادہ اقدام خود کشی کے واقعات ایتھوپیا اور سابق سوویت یونین کے ممالک سے لائے گٓئے یہودی شامل ہیں۔
رپورٹ میں محکمہ صحت نے خود کشی کے بڑھتے رجحان پرشدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں خود کشی کی کوششیں اسی رفتارسے بڑھتی رہیں تو یہ خطرناک حدود سے تجاوز کر سکتی ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق اقدام خود کشی کے جو واقعات پولیس اور حکومت کےریکارڈ میں آئے ان کی تعداد آٹھ ہزار سے زیادہ ہے، جبکہ ہزاروں ایسےواقعات بھی وقوع پذیر ہوئے ہیں جو پولیس اور حکومت کے ریکارڈ میں نہیں آ سکے۔
ادھرصہیونی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل میں ایتھوپیا سے لائے گئے یہودی آباد کاروں میں خود کشی کا رجحان دس گنا بڑھ گیا ہے اور گذشتہ ایک سال کے دوران ہزاروں ایتھوپیائی یہودی خود کشی یا اقدام خود کشی کر چکے ہیں۔ گذشتہ ایک سال کے دوران ایتھوپیا سے لائے گئے چھیاسٹھ یہودیوں نے خود کشی کی، ان میں سے بیشتر کی عمریں بیس سے تیس سال کےدرمیان تھیں۔
درایں اثناء اسرائیلی اخبار”معاریف” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دوسرے ممالک سے لائے گئے یہودیوں میں خود کشی کے رجحان میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں۔ ان میں ایک بڑی وجہ یہودیوں کو جس طرح کے سنہرے خواب دکھا کرلایا جاتا ہے اور اسرائیل میں لائےجانے کے بعد انہیں یہودیوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔ اس پالیسی نے نئے یہودیوں میں سخت مایوسی پیدا کر دی ہے اور یہ لوگ اب خودکشی پر اتر آئے ہیں۔

