مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز عمان میں ایک عظیم الشان جلوس نکالا گیا جو بعد ازاں ایک دھرنے کی شکل اختیار کرگیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر صہیونی ریاست سے گیس معاہدے کے خلاف شدیدنعرے درج تھے۔
خیال رہے کہ اردن کی حکومت نے اسرائیل سے قدرتی گیس درآمد کرنے کا ایک معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس پرابھی غور وخوض جاری ہے۔ تاہم عوام نے اسرائیل کے ساتھ گیس معاہدے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اپنی معیشت کو اسرائیل کے ہاتھ گروی رکھ دیا ہے۔
عمان میں نکالے گئے ایک احتجاجی جلوس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اردن ایک آزاد اورخود مختار ملک ہے لیکن ایسے لگ رہا ہے کہ اس کے فیصلے عمان میں نہیں بلکہ تیل ابیب میں ہو رہے ہیں۔ حکومت نے ملکی معیشت اور اقتصادیات صہیونی ریاست کے ہاں گروی رکھ دی ہے۔ صہیونی ریاست جو نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہے سے کسی بھی قسم کا معاہدہ کرنا فلسطینیوں کے قتل عام میں معاونت تصور کیا جائے گا۔
عینی شاہدین کے مطابق احتجاجی ریلی میں شریک شہریوں نے اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے اور حکومت سے بھ مطالبہ کیا کہ وہ نہ صرف اسرائیل سے گیس کی خریدار کا معاہدہ کرنے سے باز رہے بلکہ وادی عربہ امن معاہدہ بھی منسوخ کرے کیونکہ اس معاہدے کا فایدہ صرف اسرائیل کو ہوا ہے۔ اردنی عوام کو اس کا کوئی فایدہ نہیں ہوسکا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین