رپورٹ کے مطابق وزیرتعلیم نفتالی بینٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہماری ذمہ داریوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم فلسطینی مزاحمت کاروں کا تعاقب کرتے ہوئے ہراس بستی میں داخل ہوں جہاں سے فلسطینی حملہ اور نکلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی مزاحمت کاروں کی قبریں بنائیں گے، ان کے خفیہ قبرستان تیار کریں گے اور ان کے گھروں کو مسمار کر ڈالیں گے۔
اسرائیلی وزیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف طاقت کے استعمال کی پالیسی کو وسعت دیتےہوئے ایسی پوری بستی کو تباہ کردے جہاں سے فلسطینی مزاحمت کاروں کو پروان چڑھانے کا موقع مہیا کیا جاتا ہے۔
نفتالی بینٹ کا کہنا تھا کہ فوج، پولیس اور تمام سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر محلے، قصبے، کالونی اور گھرمیں داخل ہو کر تلاش کرے کہ کہاں کہاں پر مزاحمت کاروں کو پروان چڑھایا جاتا ہے۔ جہاں جہاں پر مزاحمت کاروں کی موجودگی کا پتا چلے وہاں کی پوری بستی کو اجتماعی سزاؤں اور انتقامی پالیسی کا نشانہ بنایا جائے۔
اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ جب کسی بستی سے فلسطینی مزاحمت کاروں کی موجودگی کا پتا چل جائے تو اس کے بعد اس بستی کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے اور اس کے باشندوں کو قتل کرنے کے بعد بیت المقدس کے خفیہ قبرستان میں دفن کردیا جائے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں یکم اکتوبر 2015 ء کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ کے دوران اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں 183 فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ جبکہ فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں میں 32 صہیونی واصل جہنم ہوئے ہیں۔
