اردن میں اسرائیلی مصنوعات کی بھرمارپر ملک کے عوامی اور سماجی حلقوں کی جانب سےعمان حکومت کو کڑی تنقید کانشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اردنی ایگری کلچر یونین کی جانب جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ
بعض تاجر پیشہ گروپ اورکاورباری حلقے اسرائیل سے صہیونی مصنوعات اور زرعی پیداوار کی بڑی مقدار ہمارے ملک میں منتقل کر رہے ہیں۔ ایک دشمن ملک کی مصنوعات اور زرعی پیداوارکو اپنےبازاروں میں فروخت کرنا فلسطینیوں پر مظالم میں تعاون کرنے کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں پتہ چلا ہے کہ اسرائیل سے الو اور سبزیوں کی دیگر اقسام کی بڑی مقدار اردن منقتل کی گئی ہے۔ اس سے قومی زراعت کے پیشے کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل سے لائےگئے سستے آلو، ٹماٹر اور دیگر اجناس کی سبزیوں کے مارکیٹ میں آنے کے بعد مقامی زرعی اجناس کی خریدو فروخت میں غیرمعمولی کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں مقامی کسانوں کو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
درایں اثناء دفاع وطن کی سپریم کمیٹی اوراسرائیل سے تعلقات کی مخالف تنظیم نے بھی صہیونی مصنوعات کے ملک میں بڑھتے کاروبار پر گہری تشویش کا اظہار کیاہے۔ کمیٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں استفسار کیا گیا کہ کیااردنی تاجروں اور عام شہریوں کے ضروری استعمال کے لیے صرف اسرائیل ہی کی مصنوعات رہ گئی ہیں؟ اسرائیلی مصنوعات اور زرعی اجناس کی درآمدات کے نتیجے میں مقامی زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوچکا ہے۔ اس لیے ہمارا تاجر برادری سے مطالبہ ہےکہ وہ اسرائیل سے سبزی اور دیگرمصنوعات کی خریدار کے بجائے اپنے زرعی شعبے کو مضبوط کرنے پرتوجہ دیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین