فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں ایک معمر فلسطینی مریضہ کی اس وقت موت واقع ہوگئی جب اس کے بیٹے اسے اسپتال لے جا رہے تھے مگرتشویشناک حالت کے باوجود اسرائیلی فوج نے ان کی ایمبولینس روک رکھی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 65 سالہ ھدیٰ محمد درویش نامی ایک خاتون کو اس کے بیٹے ایک ایمبولینس کی مدد سے رفیدیا اسپتال لے جا رہے تھے۔ راستے میں اسرائیلی فوج کے جگہ جگہ لگائے گئے ناکوں اور کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باعث وہ بروقت اسپتال نہ پہنچ سکے جس کے باعث ان کی والد کا راستے ہی میں انتقال ہوگیا۔بیت المقدس کی "فالو اپ کمیٹی کے رکن محمد ابو الحمص نے "کیو پریس” کو بتایا کہ معمر مریضہ ھدیٰ درویش کا مکان رفیدیا اسپتال سے کوئی پانچ منٹ کی مسافت پر ہے مگر اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے راستے میں جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرکے شہریوں کا جینا دو بھر کردیا گیا ہے۔ پانچ منٹ کی مسافت ایک گھنٹے میں بھی طے نہیں ہوپاتی۔ فلسطینی شہریوں کو قدم پر اسرائیلی فوج کی لگائی گئی چوکیوں اور ناکوں پر اپنی تلاشی دینا پڑتی ہے جس کے باعث ان کا بہت سا وقت ضائع ہوجاتا ہے۔ اس کی بدترین مثال ھدیٰ درویش کی موت کی صورت میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ مریضہ کو اس کے بیٹے اسپتال لے جانے لگے تو اسرائیلی فوج کی قدم پر تلاشی کے ڈرامے کے باعث مریضہ کی راستے ہی میں موت واقع ہوگئی۔
مرحومہ کے ایک بیٹے نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ کو اسپتال کے لیے گھر سےلے کرنکلے تو انہیں جگہ جگہ روکا گیا۔ اسرائیلی فوجی اور پولیس اہلکار ہمارے ساتھ نہایت ذلت آمیز سلوک کرتے۔ انہوں نے دانستہ طورپر ہماری گاڑی روکے رکھی جس کے باعث اسپتال پہنچنے سے قبل ہی ہماری ماں چل بسی۔