قابض صہیونی فوج اور پولیس نے جمعہ کو علی الصباح مسجد اقصیٰ کے گردو پیش میں بھاری نفری تعینات کرکے مسجد کا گھیراؤ کرلیا اور مسجد میں نماز جمعہ کے لیے آنے والے شہریوں کو نہ صرف روکا گیا بلکہ انہیں وحشیانہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع کے مطابق مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری تعداد نے مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کی اور چالیس سال سے کم عمرافراد کے قبلہ اول میں نماز کے لیے داخلے پرپابندی عاید کردی تھی۔ اسرائیلی فوج کی عاید کردہ پابندی کے نتیجے میں شہریوں کو مسجد کے باہر سڑکوں پر نماز جمعہ ادا کرنا پڑی۔اسرائیلی پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ مسجد اقصیٰ میں سیکیورٹی کے انتظامات اس لیے کیے گئے تاکہ گذشتہ شب نابلس میں دو یہودی آباد کاروں کے قتل کے واقعے کے رد عمل میں یہودیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کسی قسم کے تصادم کو روکا جاسکے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نابلس میں ایک یہودی اور اس کی بیوی کے قتل کے بعد یہودی آباد کار سخت برہم ہیں اور خدشہ ہے کہ یہودی آبادکار مسجد اقصیٰ میں آنے والے فلسطینیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ شب فلسطین کے شمالی شہر نابلس میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک یہودی فوجی افسر اور اس کی بیوی کو قتل کردیا تھا۔
اس واقعے کی آڑ میں اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کا گھیراؤ کیا اور مسجد میں نماز جمعہ کی ادائی کے لیے آنے والی خواتین اور مردوں پر پابندیاں عاید کردی تھیں۔