اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایک تیرہ سالہ فلسطینی بچے کی ٹانگ کی سرجری میں ناکامی کے بعد "ھداسا عین کارم” اسپتال کے ڈاکٹروں نے بچے کی ٹانگ کاٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 13 سالہ عیسیٰ عبدالمعطی کو 18 ستمبر کو اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا تھا جسکے بعد اسے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا اور اسرائیلی فوج کی سیکیورٹی میں اسے "ھداسا عین کارم” اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ عیسیٰ کی ٹانگ میں ‘دم دم’ نامی ایک مہلک گولی لگی جس کے نتیجے میں اس کی ٹانگ چھلنی ہوچکی ہے۔ اس لیے اس کی سرجری ممکن نہیں رہی۔ دوسری جانب اسرائیلی عدالت نے زیرحراست زخمی فلسطینی بچے کو 7000 شیکل ضمانت کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا ہے مگر قابض اسرائٰیلی ملٹری پراسیکیوٹر جنرل نے عدالتی فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے عیسیٰ کو بدستور زیرحراست رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
زخمی بچے کی اسپتال میں حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی بچےپرہونے والے ظلم پر مسلسل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں اور کہیں سے بھی بچے کی رہائی کے لیے کوئی موثر آواز نہیں اٹھائی گئی ہے۔