رپورٹ کے نامہ نگار نے بتایا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب صہیونی حکام نے شہید فلسطینی نوجوان محمود خالد غنیمات اور رائد ساکت جرادات کے جسد خاکی ان کے ورثاء کےحوالے کیے۔ محمود خالد غنیمات کو 22 اکتوبر کو "بیت شمیش” نامی یہودی کالونی کے قریب گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا اور اس پر ایک یہودی فوجی کو چاقو سے حملہ کرکے زخمی کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ جب کہ ساکت جردادات کو "بیت عینون” کے مقام پر 27 اکتوبر کو شہیدکیا گیا۔ اس پربھی یہودی فوجیوں کو چاقو سے حملے میں زخمی کرنےکا الزام تھا۔
فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان شہداء کےجسد خاکی کے حصول کے لیے رابطہ کار نے بتایا کہ دونوں شہداء کی میتیں راز داری میں اور رات کے وقت ان کے ورثاء کے حوالے کی گئی ہیں تاکہ فلسطینی شہریوں کو جمع ہونے سے روکا جاسکے۔
قبل ازیں جمعہ کی شام پانچ فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کیے گئے تھے۔ گذشتہ روز ان کی تدفین کی گئی ہے جن کی نماز جنازہ میں لاکھوں فلسطینیوں نے شرکت کی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے اکتوبر میں تیس سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد ان کے جسد خاکی قبضے میں لے لیے تھے۔ ان میں زیادہ تر شہداء کا تعلق مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل اور مقبوضہ بیت المقدس سے بتایا جاتا ہے۔