رپورٹ کےمطابق امیر قطر نے ان خیالات کا اظہار ریاض میں منعقدہ خلیج تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر امیر قطر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پورا عرب خطہ اس وقت سنگین مسائل سے گذر رہا ہے۔ عرب ممالک کو اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے۔ ان تمام خطرات اور چیلنجز سے نمٹںے کے لیے مل کر مساعی جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی فوج کی ننگی جارحیت اور مقدس مقامات کے بے حرمتی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ فلسطینی قوم کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
مزید اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑیں اسرائیل سے نکلتی ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن اور استحکام کے لیے مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ناگزیر ہے۔ جب تک اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف منظم ریاستی دہشت گردی سے باز نہیں آتا خطے میں امن کاخواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے۔
امیرقطر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ظالمانہ کارروائیوں نے امن کے تمام راستے بند کردیے ہیں۔ عالمی برادری بالخصوص پوری مسلم امہ کو فلسطینیوں کے حقوق اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالے سے یکساں موقف اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کو فلسطینی علاقوں سے قبضہ چھوڑنے کے لیے دباؤ میں لانا چاہیے۔
اجلاس میں خلیجی ممالک کی سلامتی کے ساتھ عراق اور یمن کی سلامتی ، سالمیت اور خود مختاری کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں شامی اپوزیشن پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں تاکہ شام کے بحران کے حل کے لیے سیاسی اور سفارتی مساعی کو ایک ہی جہت سے آگے بڑھایا جاسکے۔