تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور کے مطالعاتی دورہ پر آئے ہوئے طلبا و طالبات
سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ اپنی پڑھائی کی طرف مکمل توجہ دیں کیونکہ علم کے بغیر آپ ترقی نہیں کر سکتے، ہندو نے بھارت ماتا کے دو ٹکڑے ہونے کو دل سے قبول نہیں کیا اور اس خطے میں مسلمانوں کی ایک ہزار سالہ حکمرانی انہیں آج تک ہضم نہیں ہو رہی ہے، آج امریکی بھی کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل جلد ختم ہو جائیگا اگر امت مسلمہ اتحاد کا عملی مظاہرہ کرے تو ایسا ممکن ہے، اگر کبھی پاک بھارت لڑائی ہوئی تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے انشاء اللہ فتح پاکستان کی ہو گی اور بھارت اس بات پر پچھتائے گا کہ ہم نے ان سے پنگا کیوں لیا۔
مجید نظامی نے کہا کہ مجھے بطور صحافی 70 سال اور بطور ایڈیٹر نوائے وقت کام کرتے ہوئے 50 سال ہو چکے ہیں، میں نے اپنی صحافتی زندگی میں کاپی جوڑنا، کاپی کو پریس لیکر جانا، اخبار کے بنڈل بنانا، اخبارات کو پوسٹ کرنا سمیت اخبار سے متعلقہ تمام کام خود کیے ہیں، 23 مارچ 1940ء کو قراردادپاکستان کے ساتھ ہی ’’نوائے وقت‘‘ کا بھی پہلا پرچہ منظرعام پر آیا جبکہ 1944ء میں نوائے وقت روزنامہ ہو گیا، اس زمانے میں، میں اخبار جوڑ کر سویا کرتا تھا، مجھے کمپیوٹر کے بارے میں زیادہ علم نہیں لیکن آج ہمارا اخبار مکمل کمپیوٹر کے ذریعے تیار ہوتا ہے۔
انہوں نے طلبہ سے کہا کہ آپ عمر کے جس حصے میں ہیں ہم بھی اس عمر سے گزرے ہیں، میری آپ سے گزارش ہے کہ اپنی پڑھائی کی طرف مکمل توجہ دیں کیونکہ اس کے بغیر آپ ترقی نہیں کر سکتے ہیں، میں بھی اگر تعلیم یافتہ نہ ہوتا تو آج آپ کے سامنے بیٹھ کر بات نہ کر رہا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان سابق وزیر اعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں کا تحفہ ہے، وہ امرتسر کے مہاجر تھے جو میاں چنوں آ کر سیٹل ہو گئے تھے، غلام حیدر وائیں میاں چنوں میونسپل کمیٹی میں اعلیٰ عہدے پر فائز رہے، وہ درویش صفت آدمی تھے، بعدازاں وہ ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بن گئے مگر ان کا تعلق ایک ایسے علاقے سے تھا جو روایتی طور پر وڈیروں کا علاقہ سمجھا جاتا ہے اور ان وڈیروں کو یہ گوارا نہ تھا کہ ایک عام سیاسی کارکن اتنا اعلیٰ منصب حاصل کرے‘ لہٰذا انہیں شہید کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ غلام حیدر وائیں نے ہی ہمیں اس ایوان اور اس کی تعمیر کیلئے زمین اور فنڈز دیے، ان کے بعد آنیوالی ہر حکومت نے بھی ہماری مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے میں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے لاکھوں طلبہ آ چکے ہیں اور انہیں یہاں یہ بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کیوں اور کیسے بنا اور مسلمانان برصغیر نے اس کیلئے کتنی قربانیاں دیں اور اگر پاکستان نہ بنتا یا نہ رہا تو ہمارا کیا حشر ہو گا، اگر آزادی نہ رہی تو ہم ہندو کے غلام بن جائیں گے، میرے خیال میں ہندو کا پڑوسی ہونا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے سزا کی ایک قسم ہے، ہندو نے بھارت ماتا کے دو ٹکڑے ہونے کو ابھی تک دل سے قبول نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے قیام پاکستان سے قبل ہندو ذہنیت کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے، مسلمانوں کو ان کے باورچی خانے میں جانے کی اجازت نہ تھی کیونکہ ان کے نزدیک اس صورت میں وہ جگہ بھرشٹ(پلید) ہو جاتی تھی، اُس وقت ریلوے اسٹیشنوں پر ہندو پانی اور مسلم پانی کی صدائیں لگا کرتی تھیں کیونکہ ہمیں ان کے برتنوں میں پانی پینے کی بھی اجازت نہ تھی، اللہ تعالیٰ کی شان کہ ہم نے اقلیت میں ہوتے ہوئے بھی اس خطے میں ایک ہزار سال حکومت کی اور یہ بات ہندو کو ہضم نہیں ہو رہی کہ مسلمان ان کے حکمران رہے ہیں، وہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ مل کر پاکستان کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، میں اس اتحاد کو شیطانی اتحاد ثلاثہ کا نام دیتا ہوں، میرے پاس امریکی ڈپلومیٹ آئے کہ آپ یہ اصطلاح استعمال نہ کیا کریں اس سے ہماری بے عزتی ہوتی ہے لیکن میں نے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔
مجید نظامی نے کہا کہ ابھی حال ہی میں ہنری کسنجر نے کہا ہے کہ اسرائیل 10 سال میں ختم ہو جائے گا، میں کہتا ہوں کہ اگر مسلمانوں میں اتحاد اور ہمت ہوتی تو اسرائیل معرض وجود میں ہی نہ آتا تاہم اب وہ عربوں کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تو امریکی بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل جلد ختم ہو جائیگا، اگر امت مسلمہ اتحاد کا عملی مظاہرہ کرے تو ایسا ممکن ہے، پاکستان دنیائے اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہے جبکہ ایران بھی یہ صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ایران کی طرف سے آج ہی یہ بیان آیا ہے کہ اگر ہم پر حملہ ہوا تو ہم دشمنوں کے دس ہزار فوجی ختم کر دیں گے، خدا کرے کہ ایسا ہی ہو۔
انہوں نے کہا جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے تو یہ ہمارا ازلی دشمن ہے، یہ ہمیں امن و امان کے ساتھ چین سے زندہ نہیں رہنے دے گا، پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور قرآنی حکم کے مطابق یہ ایٹم بم اور میزائل ہمارے گھوڑے ہیں جنہیں ہر وقت تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے، ہمارے یہ گھوڑے بھارتی کھوتوں (گدھوں) سے کئی درجے بہتر ہیں، اگر کبھی لڑائی ہوئی تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے انشاءاللہ فتح پاکستان کو ہو گی اور بھارت اس بات پر پچھتائے گا کہ ہم نے ان سے پنگا کیوں لیا۔