(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی ایک انتہا پسند یہودی تنظیم نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسیحی برادری کی تمام عبادت گاہوں کو مسمار کرنے اور انہیں نذرآتش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ ’’لاھافا‘‘ نامی ایک شدت پسند یہودی تنظیم کےسربراہ اور سرکردہ ربی’بینتی گوبچائن‘ نے حال ہی میں کرسمس سے قبل مطالبہ کیا تھا کہ بیت المقدس میں موجود تمام عیسائی عبادت گاہوں کو جلا کر راکھ بنا دیا جائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہودی گروپ کے سربراہ ابھی تک اپنے اس مطالبے پرقائم ہیں۔رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہودی ربی ’’گوبلچائن‘ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بیت المقدس میں عیسائیوں کا وجود کسی صورت میں قابل قبول اور قابل برداشت نہیں ہے۔ ہمیں اس حوالے سے اپنے بیانات کو عملی شکل میں ڈھانے میں کوئی تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور فوری طورپر عیسائی چرچوں کو آگ لگا دینی چاہیے۔
یہودی ربی کا کہنا تھا کہ عیسائیت شرک اور بت پرسی کے فروغ کا ایک ذریعہ ہے اور اس کے خلاف جنگ واجب ہے۔ ہمیں بیت المقدس میں عیسائیت کی شرک اور بت پرستی کے فروغ میں ہرصورت میں رکاوٹیں کھڑی کریں۔
زرائع کا کہنا ہے کہ ’’لاھافا‘‘ نامی شدت پسند گروپ بیت المقدس میں تین عیسائی عبادت گاہوں کو نذرآتش کرنے میں ملوث ہے اور ماضی میں بھی اس تنظیم سے وابستہ یہودی شرپسند مسلمانوں اور عیسائیوں کی عبادت گاہوں اور مذہبی شخصیات کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔