(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) وینس فلم فیسٹیول ایک دل دہلا دینے والے لمحے کا گواہ بنا جب "ہند رجب کی آواز” نامی فلم کی پہلی نمائش پر حاضرین کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور تالیاں مسلسلبائیس منٹ تک بجتی رہیں۔ یہ فلم ایک معصوم پانچ سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی المناک کہانی بیان کرتی ہے جسے گزشتہ برس قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں اس کے خاندان سمیت شہید کر دیا تھا۔
یہ فلم بدھ کے روز پہلی بار پیش کی گئی جس میں ہند کی زندگی کے آخری لمحات دکھائے گئے۔ وہ صرف پانچ برس کی تھی جب انتیس جنوری 2024 کو جنوب مغربی غزہ میں اپنے چھ رشتہ داروں کے ہمراہ ایک گاڑی میں پناہ لیے ہوئے تھی مگر قابض اسرائیلی بمباری نے سب کو شہید کر دیا۔
نمائش کے دوران ہال میں فری فلسطین کے نعرے گونج اٹھے،آنسو چھلک پڑے اور حاضرین نے کھڑے ہو کر فلم کی تخلیقی ٹیم کا استقبال کیا۔ فلم کے ایگزیکٹو پروڈیوسرز، ہالی وڈ کے معروف فنکار خواکین فینکس اور رونی مارا نے ہدایت کاروں اور ٹیم کو مبارکباد دی۔ سب نے اس دوران ہند رجب کی تصویر بلند کر کے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا جو ساتھ اکتوبر 2023 سے قابض اسرائیل کی مسلسل نسل کشی کا شکار ہیں۔
فلم میں ہند رجب کی اصل آواز بھی شامل کی گئی ہے جو اس نے شہادت سے چند لمحے قبل مدد کے لیے بلند کی تھی۔ فلم کی ہدایت کارہ تیونس کی کوثر بن ہنیہ جو آسکر کے لیے نامزد رہ چکی ہیںانہوں نے کہاکہ ہند کی آواز دراصل غزہ کی آواز ہے جو دنیا سے مدد مانگ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی فلمیں بنانا ضروری ہے کیونکہ کہانیوں کے ذریعے ہمیں وہ حقائق یاد آتے ہیں جنہیں ہم بھلا بیٹھتے ہیں۔ کبھی کبھار یہ کہانیاں اس دنیا کو بولنے کا موقع دیتی ہیں جسے خاموش کرا دیا گیا ہے۔
"ہند رجب کی آواز” فلم "گولڈن لائن” (سنہری شیر) کے لیے نامزد ہوئی ہے، جو وینس فلم فیسٹیول کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ اپنے پہلے ہی شو میں اس نے ناقدین اور تماشائیوں دونوں کے دل جیت لیے اور بے پناہ جذباتی ردعمل کو جنم دیا۔
82ویں وینس فلم فیسٹیول کے دوران، جو بدھ سے اٹلی کے شہر وینس میں شروع ہوا اور 6 ستمبر تک جاری رہے گا، اس فلم کو مسلسل 22 منٹ تک کھڑے ہو کر تالیوں کے ساتھ خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
اس موقع پر ہالی وڈ کے کئی بڑے نام بھی شریک ہوئے، جن میں براڈ پٹ، خواکین فینکس، رونی مارا، الفونسو کوارون اور جوناتھن گلیزر شامل تھے، جو فلم کے ایگزیکٹو پروڈیوسرز کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ کی پشت پناہی سے قابض اسرائیل 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں انسانیت سوز نسل کشی کر رہا ہے، جس میں اب تک 63,746 فلسطینی شہید اور 161,245 زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ 9,000 سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں، لاکھوں اپنے گھروں سے بے دخل کیے جا چکے ہیں، اور قحط نے مزید 367 فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، جن میں 131 بچے شامل ہیں۔