بین الاقوامی تنظیم کے مطابق شامی مہاجرین کے خلاف مصری حراستی مہم جولائی سے شروع ہے اور گزشتہ اتوار سے اس میں شدت دیکھنے میں آرہی ہے۔ ویانا میں قائم اس تنظیم کے مطابق مہاجرین جن عمارات اور علاقوں میں رہ رہے ہیں وہاں پر مصری حکومتی اہلکار مسلسل حراستی مہمات اور چھاپے مار رہے ہیں۔
تنظیم کے مطابق مصر نے شام سے تعلق رکھنے والے تقریبا 1200 مہاجرین کو حراست میں لے لیا ہے جن میں بچے، بوڑھے اور خواتین شامل ہیں اور ان سب کو مختلف مصری جیلوں میں انتہائی بدترین حالات میں قید رکھا گیا ہے۔
تنظیم کے مطابق مصری جیلوں میں قید فلسطینی اور شامی مہاجرین کو انتہائی سخت رویے اور بدتمیزی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ مصری اور شامی مہاجر خواتین کو مصری افسران کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
عالمی تنظیم نے مصری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکیں اور ان معاملات کی تفتیش کے لئے فوری طور پر ایک کمیشن تشکیل دیں۔ مصری حکام اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی جانب سے فراہم کردہ خوراک اور امداد مہاجرین کو فراہم نہیں کررہے ہیں۔
تنظیم کے مطابق مہاجرین میں سے 1150 مہاجرین کو جبری طور پر شام واپس بھیج دیا گیا تھا جو کہ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ تنظیم نے مصری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کریں اور فلسطینی اور شامی مہاجرین کی ضروریات کا خیال رکھیں۔