رپورٹ کے مطابق بیت ھلیبا ایک متنازع منصوبہ ہے جس پربعض اسرائیلی سیاست دانوں نے بھی اعتراضات کیے تھے اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مسجد اقصیٰ کی وقف شدہ اراضی پر یہودی کالونی کے منصوبے سے دستبردار ہوجائے تاہم انہوں نے تمام اعتراضات مسترد کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ "بیت ھلیبا” مشرقی بیت المقدس کے ان سب سے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے جہاں بڑی تعداد میں یہودیوں کے لیے رہائشی مکانات تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی ضلعی پلاننگ و ہاؤسنگ کمیٹی نے سوموار کے روز ایک اجلاس میں اس منصوبے پر جلد از جلد کام شروع کرنے پر غور کیا۔ تین گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس کے دوران کمیٹی کے ارکان نے متفقہ طورپر اس منصوبے کی عملی شروعات پر اتفاق کیا ہے۔
اسرائیلی ہاؤسنگ وپلاننگ کمیٹی کا اجلاس کل منگل کو دوبارہ ہوا اور "بیت ھلیبا” منصوبے کی تعمیرات دوربارہ شروع کرنے کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔
"بیت ھلیبا” نامی یہودی کالونی میں نہ صرف یہودیوں کے لیے رہائشی فلیٹس تعمیر کیے جانے ہیں بلکہ یہاں ایک سیاحتی مرکز، ایک عجائب گھر،لائبریری اور کئی دوسرے ادارے بھی قائم کیے جائیں گے۔ یہ جگہ صدیوں پہلے مسجد اقصیٰ کے لیے وقف کی گئی تھی اور حارہ المغاربہ کو سنہ 1967 ء کی جنگ میں صہیونی فوج نے مسمارکردیا تھا۔