رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں استنبول پہنچنے والے ایک اسرائیلی ’’بوریس ولفمن‘‘ کو حراست میں لیا ہے۔ روسی نژاد مسٹرولفمن انسانی اعضاء کی تجارت کے دھندے میں انٹرپول کو بھی مطلوب ہے۔ اسے حال ہی میں ترک پولیس نے حراست میں لیا۔ دوران تفتیش صہیونی مجرم نے اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کیا کہ وہ ترکی اور دوسرے ملکوں میں موجود فلسطینی شہداء کے اعضاء خریدنے کے بعد انہیں اسرائیل سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں فروخت کرتا رہاہے۔
صہیونی ملزم کا کہنا ہے کہ شامی پناہ گزینوں کے اعضاء کی چوری میں وہ تنہا ملوث نہیں بلکہ اس کے ساتھ اس مکروہ دھندے میں کئی اور صہیونی بھی سرگرم عمل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ولفمن کا تعلق انسانی اعضاء کی چوری میں ملوث اس صہیونی گروپ کے ساتھ ہے جس کے کوئی سات عناصر کو سات ماہ قبل حراست میں لیا گیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی اعضاء کی چوری اور ان کی خریدو فروخت میں ملوث صہیونیوں کے گاہک ترکی، اسرائیل، آذربائیجان، کوسوو اور سری لنکا میں موجود ہیں۔ یہ گروپ انسانی اعضاء کی دنیا بھر میں فروخت کے نتیجے میں سالانہ سات ملین ڈالر کی رقم جمع کرتا رہا ہے۔
انسانی اعضاء کی خرید و فرخت میں ملوث یہودی پرالزام ہے کہ وہ اسرائیل میں روسی زبان میں اشتہارات کی اشاعت کی مدد سے بھی اعضاء کی خریداری کرتا رہا ہے۔ اس نے اپنے اس مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے انسانیت دشمنی میں ملوث نام نہاد ڈاکٹروں کی خدمات بھی حاصل کررکھی تھیں جو اپنے ہاں علاج کے لیے آنے والے مریضوں کے اعضاء کاٹ لیتے اور انہیں بعد ازاں مختلف گاہکوں کو بھاری رقوم کے عوض فروخت کیا جاتا تھا۔
خیال رہے کہ فلسطینی شہداء کے اعضاء کی چوری کے الزام میں صہیونیوں کے ملوث ہونے کا یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حال ہی میں یہ انکشاف ہواتھا کہ یہودی فوجی بھی شہید ہونے والے فلسطینیوں کے پوسٹ مارٹم کی آڑمیں ان کے اعضاء چوری کرتے رہے ہیں۔