رپورٹ کے مطابق موشے یعلون نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ دوابشہ نامی فلسطینی خاندان کو زندہ جلانے میں ملوث قرار دیے گئے یہودیوں کا کیس جلد ہی نمٹا دیا جائے گا۔ حراست میں لیے گئے یہودیوں اور نظر بند کیے گئے انتہا پسندوں کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد انہیں رہا کیا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال 31 مئی کو فلسطین کے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے ایک نواحی قصبے میں رات کی تاریکی میں یہودی انتہا پسندوں نے ایک فلسطینی خاندان کے مکان کو گن پائوڈر چھڑک کرآگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں گھر میں موجود ایک ڈیڑھ سالہ شیرخوار، چارہ کا احمد ، ان کی والد رھام دوبشہ اور والد علی دوابشہ زندہ جل گئے تھے۔ زندہ جلنے والوں میں صرف ایک بچہ احمد زندہ بچا ہے میاں بیوی اور ان کا ایک شیرخوار شہادت نوش کرگئے تھے۔
اسرائیلی پولیس نے فلسطینی خاندان کو زندہ جلانے میں ملوث کچھ انتہا پسند یہودیوں کو حراست میں لیا تھا مگر ان کے خلاف باضابطہ عدالتی کارروائی کےبجائے انہیں انتظامی حراست میں ڈالا گیا ہے تاکہ کسی قسم کی عدالتی کارروائی سے دور رکھتے ہوئے انہیں رہائی دلوائی جاسکے۔