رپورٹ کے مطابق "القدس اسٹڈی سینٹر” کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا ہے کہ بنجمن نتین یاھو کی قیادت میں قائم اسرائیل کی انتہا پسند حکومت پہلے ہی فلسطینیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کے لیے طرح طرح کے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ فلسطینیوں کو سرعام بغیر کسی جرم کے گولیاں مار کر شہید کیا جاتا ہے۔ بے گناہ شہریوں کو گرفتار کرکے انہیں جیلوں میں ڈالا اور ہولناک اذیتوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ فلسطینیوں کے گھر مسمار کیے جاتے ہیں۔ انہیں ان کے شہروں سے فوجی طاقت کے ذریعے بے دخل کیاجاتا ہے۔ یہ تمام مظاہر فلسطینیوں سے انتقامی پالیسی کا حصہ ہیں مگر نیتن یاھو اس پر مطمئن نہیں۔ اس لیے وہ فلسطینیوں کو خصوصی فوجی عدالتوں میں رگڑنے کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ خصوصی عدالتیں کسی بھی فلسطینی کو انتظامی قید میں ڈالنے، ان کی شہریت منسوخ کرنے، انہیں فلسطینی شہروں سے بے دخل کرنے، ان کے مکانات مسمار کرنے یا ان کے خلاف کسی بھی نوعیت کی دوسری سنگین کارروائی کرنے کی مجاز ہوں گی۔
فلسطینی سماجی کارکن اور القدس ریسرچ سیںٹر کے تجزیہ نگار عماد ابو عود کاکہنا ہے کہ فلسطینیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کے لیے اسرائیل نے ہمیشہ نام نہاد ظالمانہ قوانین اور عدالتوں کا سہارا لیا ہے۔ موجودہ حکومت طاقت کے تمام ہتھکنڈے استعمال کرنے کے بعد بھی مطمئن نہیں اور وہ فلسطینیوں کو مزید انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کے لیے خصوصی عدالتوں کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔