اسرائیل کے عبرانی اخبار "معاریف” نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ واشنگٹن میں طے پائے اس معاہدے کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ بحر احمر کے پانی کو بحر مردار سے پائپ لائنوں کی مدد سے جوڑنا تینوں فریقوں کے لیے ماحولیاتی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی، عمان اور تل ابیب نے بحر مردار کے پانی کو بچانے کے لیے بحر احمر کا پانی پائپ لائن کے ذریعے اس میں منتقل کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ ان تینوں فریقوں کے لیے ماحولیاتی تباہی کا پیش خیمہ بھی بن سکتا ہے۔ 180 کلو میٹر طویل پائپ لائن کے اسرائیلی شہریوں کو کوئی فوائد حاصل نہیں ہوں گے۔ اس منصوبے سے زیادہ سے زیادہ بحر مردار کے پانی کو دس فی صد تک بچایا جا سکے گا۔
اخبار لکھتا ہے کہ دونوں سمندروں کے درمیان پونے دو سو کلومیٹر پانی کی نہر کسی بھی وقت سمندری طوفان یا زلزلے کی صورت میں اسرائیل کے کئی شہروں کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اس پانی کے باعث علاقے میں خطرناک وائرس پھیلنے، کھارے پانی کے زمین میں سرائیت کرنے سے قابل کاشت اراضی کے بنجز زمینوں میں تبدیل ہونےاور کیمیکل خطرات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ تینوں ملکوں نے حال ہی میں واشنگٹن میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بحر احمر کے پانی کو ایک طویل کینال کے ذریعے بحر مردار میں منتقل کرنے اور اردن کی وادی عقبہ میں کھارے پانی کو میٹھے پانی میں تبدیل کرنے کا پلانٹ لگانے پر اتفاق کیا تھا۔