مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے قائم عالمی کمیٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں امدادی کارکنوں کی بدستور اسرائیلی قید میں ہونے پرگہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ اسرائیلی فوج کی تحویل میں موجود عالمی امدادی کارکن، سیاسی ورکر، صحافی اور سماجی کارکنوں کو دوران حراست وحشیانہ تشدد کا سامنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فریڈم فلوٹیلا کے لیے مقرر کردہ اسرائیلی سفیر گابی لاسکی کو بتایا ہے کہ یرغمال بنائے گئے امدادی جہاز”میرین” پر سوار تین یورپی کارکنوں کو رہا کیا جا رہا ہے تاہم اس کے باوجود کسی کارکن کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ جن کارکنوں کی رہائی کی بات کی گئی تھی ان میں ناروے کے ھیرمن ریکسٹن، کینیڈا کے بوب لوفیلس اور کیفین نیچ شامل تھے لیکن انہیں "گیفون” نامی جیل سے بن گوریون ہوائی اڈے کے ایک فوجی حراستی مرکز منتقل کیا گیا ہے۔
اسرائیلی وکیل کا کہنا ہے کہ جیل میں روسی خاتون صحافیہ نادیہ کیفرکوفا اور سویڈن کے چھ کارکنوں چارلی انڈرسن، غوسٹائو بیرجسٹرم، کائیسا ایکس اکمنم ڈرور فائیلر، جونس کارلین اور جہاز کا کپتان گویل اوپرڈوس کے سوا سب کو بن گوریون کے بین الاقوامی ہوائے منتقل کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے پچھلے سوموار کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑںے کے لیے آنے والے امدادی جہاز”میرین” کویرغمال بنانے کے بعد اس میں سوار تمام امدادی کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا۔ امدادی کارکنوں میں تیونس کے سابق صدر ڈاکٹر منصف المزروقی سمیت کئی اہم شخصیات شامل تھیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
