(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) تونس کے سابق صدر المنصف المرزوقی نے کہا ہےکہ اسرائیل کے حوالے سے دیرینہ اور اصولی موقف ترک کرکے عرب لیگ اپنا مقصد وجود کھو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض عرب ممالک کے حکمرانوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مہم شروع کی ہے مگر ان ملکوں کے عوام نے اپنے حکمرانوں کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں المرزوقی کا کہنا تھا کہ عرب لیگ کے رکن ممالک نے فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق اور اصولوں کی نفی کرکے فلسطینیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ فلسطینیوں کو یہ توقع نہیں تھی کہ عرب ممالک فلسطین جیسے انتہائی حساس اور عرب دنیا کے اہم ترین حل طلب مسئلے کو اس طرح فراموش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قضیہ فلسطین جس مشکل دور سے گذر رہا ہے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ آج عرب دنیا مختلف نظریاتی گروپوں میں منقسم ہے اور انہوںنے عرب اقوام کےجذبات کا بھی احترام نہیں کیا ہے۔ عرب ممالک نے جتنا نقصان اسرائیل کو تسلیم کرکے قضیہ فلسطین کوپہنچایا ہے 90 سال میں ایسا نہیں ہوسکا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عرب ممالک اندرونی طور پر اس وقت خلفشار اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ عرب حکمرانوں کو اپنے اقتدار کی بقا کے لیے امریکا کی مدد اور اسرائیل کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔
انہوںنے استفسار کیا کہ عرب ممالک اگر قضیہ فلسطین جیسے اہم ترین مسئلے کو فراموش کرسکتے ہیں تو وہ کس منہ سے فلسطینیوںکے حقوق کی بات کرتے ہیں۔