الخلیل مرکزاطلاعات فلسطین
قابض صہیونی فوجیوں نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک 22 سالہ فلسطینی نوجوان کو گولیاں مار کرشہید کردیا۔ اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کےخلاف فلسطینی عوام میں
سخت غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے فلسطینی نوجوان کی شہادت کو صہیونی فوج کی درندگی قرار دیتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض صہیونی فوجیوں نے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں حرسا قصبے میں فلسطینی نوجوان ضیاء عبدالحلیم التلاحمہ کو اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ ایک فوجی چوکی کے قریب سے گذر رہا تھا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گولیاں لگنے سے التلاحمہ شدید زخمی ہوکر سڑک پر گر پڑا اور کئی گھنٹے تڑپتا رہا۔ اسرائیلی فوجیوں نے کسی فلسطینی اور ایمبولینس کو اس سے اٹھانے سے منع کردیا جس کے نتیجے میں بہت زیادہ خون بہہ جانے بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث اس نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔
اسرائیلی فوجیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی نوجوان کو گولیاں اس وقت ماری گئیں جب ایک مشتبہ گروپ نے اسرائیلی فوج کی گشتی پارٹی پر دستی بم پھینکا تاہم مقامی شہریوں نے اسرائیلی فوج کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔
فلسطین کے ایک دوسرے ذریعے کا کہنا ہےکہ فلسطینی نوجوان اپنے ہاتھ میں موجود دستی بم کے پھٹنے سے زخمی ہوا اور بعد ازاں جام شہادت نوش کرگیا۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ التلاحمہ نامی نوجوان کے ہاتھ میں ایک دستی بم تھا جسے اس نے اسرائیلی فوجیوں پر پھینکنے کی کوشش کی مگر وہ اس کےہاتھوں میں پھٹ گیا۔ واقعے کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کسی فلسطینی کو زخمی نوجوان کے قریب آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اسرائیلی فوج کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ شہید فلسطینی نوجوان کا تعلق اسلامی جہاد کے ساتھ تھا اور وہ القدس اوپن یونیورسٹی کا طالب تھا۔ اس کا ایک بھائی اسرائیل کی جیل میں بھی پابند سلاسل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے زخمی نوجوان کو اٹھانے کے لیے فلسطینی ہلال احمر کی ایمبولینس موقع پر پہنچی مگر قابض فوجیوں نے اسے اٹھانے اور اسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی جس کے باعث التلاحمہ موقع ہی دم توڑ گیا۔