مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں آزادی صحافت کے لیے سرگرم ایک ادارے ’’مدیٰ‘‘ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں صحافیوں پر اسرائیلی فوج اور فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کے حملوں پر روشنی ڈالی گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے چند ہفتوں کےدوران فلسطین میں اسرائیلی فوجیوں نے مختلف ابلاغی اور اشاعتی اداروں سے وابستہ صحافی کارکنوں پر24 حملے کیے گئے۔ ان میں سے بعض کو سرعام جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بعض کو سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک پر کسی متنازعہ پوسٹ کی وجہ سے حراست میں لیا گیا اور انہیں حراستی مراکز میں مارا پیٹا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صحافیوں کو راہ چلتے گرفتار کرلینا، ان کے کیمرے اور دیگر آلات توڑ ڈالنا، انہیں جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی طور پر تشدد کرنا اسرائیلی فوج کے مقبول ہتھکنڈے ہیں۔ صہیونی فوجیوں کی جانب سے ہر فلسطینی صحافی کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ ان کے سوشل میڈیا کے صفحات کی بھی پوری پوری مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ اسرائیل کے خلاف کوئی بھی ایسی بات یا پوسٹ جو اسرائیلی فوج کو ناگوار گذرتی ہے اس پر متعلقہ صحافی کے خلاف کارروائی شروع کردی جاتی ہے۔
دسمبر کے پہلے چار ایام میں صہیونی فوج صرف فیس بک کے استعمال پر دو صحافیوں کو گرفتار کرچکی ہے۔ اس سے قبل نومبر میں بھی ایک صحافی محمود عبدالرزاق العسیلی بو صہیونی فوج نے محض اس لیے حراست میں لیا کہ اس نے اپنی فیس بک صفحے پر اسرائیل مخالف کوئی بیان پوسٹ کردیا تھا۔ عسیلی مسلل پندرہ دنوں سے زیرحراست ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین