سید حسن نصر اللہ کا حزب اللہ لبنان کے اہم کمانڈر سمیر قنطار کی راکٹ حملے میں شہادت پر کہنا تھا کہ ہم اس واضح نتیجہ پر پہنچ گئے ہیں کہ سمیر قنطار کے قتل کے پیچھے اسرائیلی ہیں اور اس میں کس قسم کا شک نظر نہیں آتا ہےکیا اسرائیلی طیارے شام کی سرحد میں داخل ہوئے تھے یا سرحدی ایریا سے ہٹ کیا تھا یہ ایک ٹیکنکل تفصیلی گفتگو ہے.اہم یہ ہے کہ انہوں نے اس عمارت کو نشانہ بنایا جہاں سمیر قنطار اور شامی دوست بیٹھے ہوئے تھےاس بات پر کوئی سچائی نہیں کہ تکفیری گروہوں نے اس عمارت کو نشانہ بنایا ہے یہ ایک بے بنیاد بات ہےدوسرا سوال یہ ہے کہ اسرائیل اس طرح کی باتوں کو چھپاتا نہیں تھا سمیر ہمیشہ خطرات میں تھا اور اسرائیلی اسے نشانہ بنانا چاہتے تھے اس کی استقامت اور مقاومت میں تسلسل اسرائیلوں کو کھٹکتا تھا وہ کسی بھی طرح اسے نشانہ بنانا چاہتے تھےسمیر جولان میں ایک عوامی مزاحمت کا آغاز کرنا چاہتا تھاوہ حزب اللہ ہمارے بھائی سمیر قنطار کے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتی ہے.سمیر کی زندگی فلسطین کے لئے تھی اس کی تمام تر فکر فلسطین کا مسئلہ تھا ہم نے کبھی اس پر کوئی چیز تھوپی نہیں اسے مکمل اختیار تھاوہ اپنی مرضی کے مالک تھے اسے ہم نے کہا تھا کہ بہت سے میدان ہیں جہاں خدمات پیش کرسکتے ہو لیکن وہ کہنے لگے سید میں صرف فلسطین کے بارے سوچتا ہوں مجھے کسی سیاسی یا دیگر میدان میں نہیں جانا مجھے جولان یا مقبوضہ فلسطین یا مزارع شعبہ شعبپ فارمز میں کام کرنا ہے.وہ کبھی بھی لیڈرشب یا شہرت یا آرام طلب کام کے خوہاں نہیں تھے دشمن اگر یہ سمجھتا ہے کے وہ شخصیات کو شہید کر کے اس اہم مسئلہ کو کمزور کر دے گا تو یہ اس کی بھول ہے .شخصیات کی شہادتوں سے فلسطین کا مسئلہ ختم نہیں ہوگا یہ جھنڈا ہاتھوں سے ہاتھوں میں منتقل ہوگا دست بدست چلتا رہے گا.دشمن آج فلسطین کا مشاہدہ کرے یہ آج فسطین میں نئی نسل ہے وہاں کے جوان آج قربانیاں دے رہے ہیں اور مسلسل جاری ہیں.
دیکھو اس نوجوان کو جو فلسطین میں قربانیوں کی ایک مثال دوسروں کے لئے قائم کرلیتا ہے.
ان جوانوں میں شعور معرفت اوج پر ہے دشمن مئسلہ ہدف کی معرفت کا شعور ہے پروپگنڈوں کے باوجود یہ قربانیاں دے رہے ہیں.
سمیر قنطار عاشق فلسطین تھا اپنی عوام کا عاشق تھا اسی کی فکر میں رہتا تھا یہاں تک کہ وہ دھوکے کے میزائیل کا نشانہ بنا اور اپنی جان کی قربانی دی.
کہیں بھی کیسے جہاں بھی جیسے ہمارا حق ہے کہ ہم اس کا جواب دیں.
حزب اللہ کا کوئی بھی جوان شہید ہو اس کی ذمہ داری اسرائیل پر ہوگی اور ہمارا حق ہے جہاں جیسے مناسب سمجھے ہیں اس کا جواب دیں ہم سمیر قنطار کی شہادت کا جواب جہاں جب جیسے مناسب سمجھیں دینگے اور یہ ہمارا حق ہے.
میں امریکیوں کی جانب سے حزب اللہ پر لگائی جانے والی پابندیوں کے بارے کہوں کہ ١٩٩٥ سے امریکیوں نے ہمیں دہشتگردی قرار دیا اور انہوں نے چاہا کہ اس مئسلے کو دنیا بھر پر نافذ کریں اگرچہ وہ ناکام رہے
یورپی اتحاد نے آخر کار ہمارے عسکری ونگ کو دہشتگرد قرار دیا اپنی پوری کوشش کے باوجود وہ ہمیں عملی طور پر دہشتگرد قرار نہ دے سکے اگرچہ ان کی کوششیں جاری ہیں.
اب ان کی ایک نئی کوشش ہے کہ حزب اللہ ایک مجرم گروہ ہے یعنی ہم منشیات فروش ہیں یا منی لانڈرینگ کرتے ہیں یہاں تک ہم پر الزام لگایا جارہا ہے کہ انسانی ٹریفکنگ کرتے ہیں.
ہمیں اس کے دفاع میں کوئی دلیل نہیں دینی کیونکہ وہ ہمیشہ بغیر دلیل کے بعد بات کرتے ہیں.
ان الزامات میں انکا پہلا ہدف ہمارے چہرے کو خطے میں مسخ کرنا ہے تاکہ جوانوں کی توجہ ہماری جانب نہ ہو.
لیکن ان کی یہ بکواس سب کے لئے واضح ہے اور مزید ہوگا.
ایرانی ایٹمی پروگرام کے بارے میں آئی ای اے نے کہا کہ اس پروگرام میں کوئی فوجی مقاصد نہیں ہیں یہ ایک پرامن پروگرام ہے لیکن بعد میں انہوں نے اس کو مکمل الٹ کردیا اور اس پروگرام کو ایک عسکری پروگرام کردیا کیونکہ امریکیوں اور اسرائیل کا الزام ہے کہ یہ ایک عسکری ایٹمی پروگرام ہے اور وہ ہر وسائل سے اس کا پروپگنڈہ کر رہے ہیں.
اور جب بعد میں مذاکرات کامیاب ہوئے تو ایک دم سے آئی ای اے نے سب کچھ دوبارہ پرامن قرار دیا.
ان کے پاس ہمارے خلاف پروپگنڈے کا ہی وسیلہ ہے کہ یا تو ہم دہشتگرد ہیں یا مجرم ہیں
ہم اللہ کے حضور اور عوام کے حضور واضح ہیں ان کی سافٹ جنگ ہمیں ڈرا نہیں سکتی.
وہ ہم پر مالی تہمت لگاتے رہے ہیں اوراب لبنانی بینکوں پر پابندیاں لگا رہے ہیں
ہم یہ واضح کریں کہ ہمارے پر لبنانی بینکوں میں کوئی پیسہ نہیں ہمارے پاس کسی بینک میں کوئی پیسہ نہیں ہمارے اخراجات براہ راست ہوتے ہیں ہمارے پاس کوئی بزنس نہیں کوئی بزنس کمپنی نہیں ہے ہمارے پاس کوئی بزنس پارٹنر نہیں ہے.
وہ ہم پر مالی تہمت لگاتے رہے ہیں اوراب لبنانی بینکوں پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں.
لبنانی حکومت پر ذمہ داری ہے اگر کسی لبنانی تاجر یا کمپنی کو کوئی مسئلہ ہوتا ہے امریکی کسی کیخلاف جھوٹا اشارہ کردیں اور اس پر تمہت لگادی جائے کہ وہ حزب اللہ کا بندہ ہے اور مسائل بنائیں جائیں.
ہمارے پاس کوئی تجارت نہیں ہے کسی پر حزب اللہ کی حمایت کا نام لگا کر اس کیخلاف کاروائی ہو ہم اسے برداشت نہیں کرینگے.
لبنانی بزنس کیمونٹی کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے.
ان کے پاس ہمارے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی کوئی دلیل یا ثبوت نہیں ہے.
تیسرا مسئلہ میڈیا کے بارے میں.
خواہ ہمارا میڈیا ہو جیسے المنار یا نوریا کوئی اور کسی پر الزام ہو کہ وہ ہمارے ہم فکر اور حمایتی ہیں.
امریکی کسی کی بھی آواز کو سننا نہیں چاہتے وہ آپ کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں
دنیا میں کسی بھی شخص پر یہ الزام لگایا جائے کہ وہ حزب اللہ کی مدد کرتا ہے یا حمایتی اور اس کے لئے مسائل بنائے جائیں یہ ممکن ہے.
لیکن اگر دنیا بھر میں تکفیر ہو زبح کے مناظر دیکھائے جائیں فساد دیکھایا جائے تو کوئی بات نہیں لیکن اگر آپ اسرائیل کیخلاف بات کریں تو یہ جرم ہے ان کا اصل ہدف مقاومت کی ثقافت اور آواز کو دباناہے.
ہم تسلیم خم نہیں ہونگے ہم تمام راستوں اور وسائل کو اپنائے گے اور اللہ نے ہمارے لئے راستے رکھے ہیں اور ہم ان راستوں کو اپنائے گے لیکن ان کی کوشش ہے کہ وہ ہمیں جھوٹے الزامات لگا کر روکیں.
ان کی ان حرکتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حزب اللہ ایک علاقائی جماعت نہیں اگرچہ میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ ہم ایک علاقائی جماعت ہیں لیکن ان کی حرکتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حزب اللہ ایک عالمی تاثیر رکھتی ہے یہاں تک کہ امریکی کانگرس بیٹھ کر ہمارے بارے میں سوچے اور فیصلے کرے.
امریکی بتا رہے ہیں کہ حزب اللہ ایک کارنر جماعت نہیں بلکہ خطے میں ایک اہم کردار رکھتی ہے.سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا ہم نے درس حریت کربلا سے سیکھا ہے.ہم کار زینبی ع انجام دیتے ہوئے وقت کے یزید و شمر کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے.
آنے والے دنوں میں انشااللہ مزید گفتگو ہوگی.