اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں ایک فلسطینی مزاحمت کار مہند حلبی کے حملے میں ہلاک ہونے والا ایک یہودی ربی ریزرو فوج کا ایک سینیر عہدیدار ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 50 سالہ ” نحمیا لیوی” ریزرو فوج میں خدمات انجام دے رہا تھا۔
ذرائع کے مطابق ہفتے کی شام فلسطینی نوجوان مہند حلبی نے بیت المقدس میں فائرنگ کرکے دو یہودی ربیوں 24 سالہ اھارون بنیتا اور نحمیا لیفی کو قتل اور تین یہودیوں کو زخمی کردیا تھا۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے فوج کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ "نحمیا لیفی” بیت المقدس میں "عتیر کوھنیم” نامی ایک گروپ کے ساتھ وابستہ تھا اور پچھلے 23 سال سے فوج میں رضاکارانہ خدمات انجام دے رہا تھا۔ مقتول یہودی ربی کا والد "حزقیال لیفی” بھی ایک سینیر عہدیدار تھا جو وزارت داخلہ میں قانونی مشیر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکا ہے۔
اسرائیلی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی نوجوان مہند حلبی نے نحمیا لیفی سے اس کی بندوق چھین کر اسے اور دوسرے یہودیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے حلبی بھی جام شہادت نوش کرگیا تھا۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ حلبی کا تعلق مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ سے تھا اور وہ القدس اوپن یونیورسٹی کا طالب علم تھا۔ فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے دعویٰ کیا ہے کہ شہید مہند حلبی اس کا رکن تھا۔