برطانیہ میں قائم فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کے لیے سرگرم ادارے”فلسطین ریٹرن سینٹر”[ PRC ] کی جانب سے ملک بھرمیں ایک نئی مہم شروع کی گئی جس میں برطانوی حکومت سے سنہ 1917 ء میں جاری کیے گئے بدنام زمانہ اعلان بالفور پرمعافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق "حق واپسی مرکز” کی جانب سے شروع کی گئی مہم میں ایک پٹیشن پر شہریوں سے دستخط لیے جا رہے ہیں جس پراب تک ہزاروں افراد دستخط کرچکے ہیں۔ پٹیشن میں برطانوی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ سنہ 1917 ء میں فلسطین میں یہودیوں کے قومی وطن کے حوالے جاری کردہ "اعلان بالفور” کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے فلسطینی قوم سے اس پر معافی مانگے۔"مرکزبرائے حق واپسی” کے ڈائریکٹر ماجد الزاھر نے لندن میں پریس کو جاری ایک بیان میں بتایا کہ انہوں نے اعلان بالفور پرمعافی مانگنے کے مطالبے پرمبنی مہم ایک ایسے وقت میں شروع کی ہے جب اعلان بالفور کے 98 سال مکمل ہونے پر برطانیہ اور دوسرے ملکوں میں اس حوالے سے مختلف سرگرمیاں جاری ہیں۔ یہودی اور صہیونی حلقوں کی جانب سے اعلان بالفور کو اپنی فتح کے طورپر منایا جا رہا ہے جب کہ فلسطینی اسے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم اور غلط فیصلے کے طورپر منا رہے ہیں۔ الزاھر کا کہنا تھا کہ ہم برطانوی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے مینڈیٹ کے غلط استعمال اور فلسطین میں یہودیوں کے لیے قومی وطن کے اعلان کے غلط فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے فلسطینی قوم سے معافی مانگے۔
ریٹرن سینٹر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فلسطین میں یہودیوں کی ناجائز ریاست کے قیام کے بعد آج تک اسرائیلی فوج اور انتہا پسندوں کی جانب سے جتنے بھی مظالم فلسطینیوں پر ڈھائے گئے اور آج تک انسانی حقوق کی جتنی پامالیاں کی گئی ہیں ان کی بنیاد 1917 ء میں منظور کیے گئے اعلان بالفور سے ہوتی ہے اور ان تمام پامالیوں کا ذمہ دار برطانوی حکومتیں بھی ہیں جو آج تک فلسطینیوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں دلاسکی ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 1917 ء میں سقوط خلافت عثمانیہ سے قبل اس وقت کی برطانوی حکومت نے یہودیوں کو فلسطین میں اپنا قومی وطن بنانے کی اجازت دینے کا اعلان کرکے دنیا بھر کےیہودیوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کے ساتھ ان کی مدد سے خلافت عثمانیہ کو ختم کرنے کے لیے جنگ شروع کردی تھی۔ اس وقت کے برطانوی وزیراعظم لارڈ ارتھر بالفورڈ نے برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ روچرڈ کو فلسطین میں یہودی کالونیوں کےقیام کا لائسنس دے دیا تھا۔