(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بحرین کا اقدام مسئلہ فلسطین کے دفاعی امور پر ایک کاری ضرب کے مترادف ہے، جو کہ اسرائیل کی فلسطین کے خلاف غیر قانونی کاروائیوں اور فلسطینی سرزمین پر اس کے قبضے کو دائمی حیثیت دلانے کی کوششوں کے معاملے میں اس ملک کے حوصلے مزید بلند کرے گا۔
ترکی کی دفترخارجہ نے گزشتہ روز متحدہ عرب مارات کے بعد بحرین کی جانب سے بھی قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کی جانب سے بھی متحدہ عرب امارات کا تعاقب کرتے ہوئے عرب امن کوشش اور اسلامی تعاون تنظیم کے دائرہ کار میں ضمانتوں کے بر خلاف اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کا فیصلہ باعثِ خدشات ہے جس کی ترکی شدید مذمت کرتا ہے۔
جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطی میں امن و استحکام کے قیام کا واحد راستہ مسئلہ فلسطین کے عالمی قوانین اور اقوام ِ متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں کسی منصفانہ حل سے گزرتا ہے۔
بحرین کا اقدام مسئلہ فلسطین کے دفاعی امور پرایک کاری ضرب کے مترادف ہے، جو کہ اسرائیل کی فلسطین کے خلاف غیر قانونی کاروائیوں اور فلسطینی سرزمین پر اس کے قبضے کو دائمی حیثیت دلانے کی کوششوں کے معاملے میں اس ملک کے حوصلے مزید بلند کرے گا۔