رپورٹ کے مطابق بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ عمر صالح الشریف کی منگنی القسام بریگیڈ کے شہید کمانڈر انجینیر محی الدین الشریف کی بھیتجی کے ساتھ طے پائی ہے۔
دونوں کی نسبت کل 14 نومبر بروز ہفتہ مقبوضہ بیت المقدس میں طے پائی۔ اس موقع پر ایک چھوٹی سی تقریب بھی منعقد کی گئی۔ لڑکی اور لڑکا رشتے میں ایک دوسرے کے کزن ہیں۔ دنیا کی اس منفرد منگنی کی تقریب شہید کمانڈر محی الدین الشریف کے گھرپرطے پائی جہاں 22 سالہ اسراء ابراہیم کے دادا نے خوشی سے عمر الشریف کا رشتہ قبول کیا۔
شہید محی الدین کے بھائی اسحاق الشریف نے کہا کہ "ہمارے لیے یہ بات باعث فخر ہے کہ ہم ایک ایسے ہیرو کے ساتھ اپنی بیٹی کی نسبت کررہے ہیں جس نے اپنی زندگی کی کئی بہاریں قوم کے لیے دشمن کی جیل میں گذار دی ہیں۔ اس نے ہم سب کی جانب سے قربانی پیش کی ہے”۔
لڑکی کے والد صالح شریف نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ایک ایسے جوڑے کو باہم ملانے کے لیے نسبت طے کررہے ہیں جن کے ملنے کا امکان بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بیٹی پرکوئی جبر نہیں کیا۔ اس نے بہ خوشی یہ رشتہ قبول کیا ہے۔ یہ بہت بڑے دل گردے کی بات ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ عمر الشریف لامتناعی عرصے کے لیے اسرائیل کی قید میں ہے مگر ہم مایوس ہرگز نہیں ہیں۔
لڑکی کی والدہ نے ربحی کا کہنا ہے کہ پچھلے سال غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنائے جانے کے بعد عمر الشریف نے ایک پیغام بھیجا تھا جس میں اس نے اسراء سے اپنی نسبت طے کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ ہم نے یہ بات بیٹی کو بتائی۔ اس نے استخارہ کیا اور مکمل آزادی کے ساتھ غور خوض کے بعد اس نے یہ رشتہ قبول کرلیا۔ اسراء کا کہنا ہے کہ وہ پوری زندگی عمر الشریف کا انتظار کرے گی۔
یاد رہے کہ عمر الشریف کو اسرائیلی فوج نے 19 جون 2003 ء کو حراست میں لیا تھا۔ اس پر القسام کمانڈر عبدالمعطی شبانہ کے فدائی حملے میں معاونت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ عبدالمعطی نے اسی سال گیارہ جون کو الخلیل میں فدائی حملہ کیا تھا جس میں 18 صہیونی جہنم واصل اور 105 زخمی ہوگئے تھے۔ اس وقت عمرالشریف کی عمر صرف 20 سال تھی۔