رپورٹ کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں الشیخ راشد الغنوشی نے کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری فلسطینیوں پر صہیونی مظالم پرخاموشی توڑ دیں اور تمام ممالک مل کر صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالیں۔ خاص طورپر موجودہ تحریک انتفاضہ القدس اسرائیل پردبائو ڈالنے اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلوانے کا بہترین موقع ہے۔ بیت المقدس میں جاری تحریک انتفاضہ کی حمایت کرنے سے ہم آزادی فلسطین کی منزل کے مزید قریب پہنچ جائیں گے”۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ الغںوشی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی برسراقتدار قیادت تکبر اور طاقت کے نشے میں دھت ہے۔ مگر فلسطینیوں کی تحریک نے صہیونی طاقت اور غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔
انہوں نے فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی حمایت کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی پر مسلط محاصرہ فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ الشیخ الغنوشی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو بھی دیگر دنیا کی اقوام کی طرح اپنا ایک آزاد اور خود مختار ملک بنانے کا حق حاصل ہے۔ جو ممالک اسرائیلی ہٹ دھرمی کی حمایت کررہے ہیں وہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی سازشوں میں برابر کے شریک ہیں۔
الشیخ الغنوشی کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں جاری حالیہ تحریک ماضی میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی دو تحریک ہائے انتفاضہ ہی کی طرز کی تحریک ہے۔ مگر اس تحریک کے باوجود عالمی برادری اسرائیلی جرائم اور غیرقانونی یہودی آباد کار پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔