اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے مورخہ 23ستمبر منگل کو لبنانی قوم سے خطاب کرتے ہوئے جہاں خطے کے اندرونی مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی وہاں انہوں نے بین الاقوامی صورتحال اور اس سے منسلک متعدد مسائل پر گفتگو کی،
سید حسن نصر اللہ نے لبنانی قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں امریکہ کے سوا کون سی ایسی حکومت ہے جو غاصب اسرائیل اور خوانخوار صیہونی درندے کی مدد کرنے میں مصروف ہے ،ان کاکہنا تھا کہ حالیہ 51روزہ گزہ کی جنگ فلسطینی عوام اور پوری دنیا نے واضح طور پر دیکھا ہے کہ یہ امریکہ ہی ہے کہ جس نے غاصب اسرائیل کو ہر قسم کی مدد فراہم کی اور غزہ میں سیکڑوں معصوم انسانی جانوں کے زیاں پر چپ سادھے رکھی۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے فلسطینیوں کو پائیدار مزاحمت اور اسلامی شعار کے ساتھ غاصب اسرائیل کیخلاف برسر پیکار رہنے اور غاصب اسرائیل کو شدید نقصانات سے دوچار کرنے اور 51روزہ جنگ میں مجاہدین کی استقامت اور کامیابی پر پوری فلسطینی قوم اور اسلامی مزاحمتی تحریکوں کے مجاہدین کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ امید ہے کہ اسلامی مزاحمت فلسطین پر غاصب اسرائیل تسلط کے خاتمے تک برسر پیکار رہے گی۔
حزب اللہ کے رہنما نے لبنان کی موجودہ صورتحال اور لبنانی افواج کے اغوا کے مسائل اور قتل کے واقعات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند لوگ ان باتوں کو ہوا دے کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں اس سے باز رہنا چاہئیے، حزب اللہ لبنانی افواج کے اغوا شدہ افراد اور شہید ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ ہے اور حزب اللہ کا موقف پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر ایک ہی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہمارے لبنانی افواج کے بھائی شہید ہوئے ہیں اور اغوا ہوئے ہیں ، حکومت مذاکرات میں مصروف ہے لیکن ہمیں مذاکرات کے بنیادی اور مضبوط اصولوں کے مطابق ہی مذاکرات کی میز پر رہنا ہو گا کیونکہ یہ ایک نارمل عمل ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اگر آپ کو کوئی بھی بتائے کہ حزب اللہ نے مذاکرات کی مخالفت کر دی ہے تو یہ جھوٹ ہو گا، لیکن ہم مضبوط مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ چند ملکی سیاستدان نمبر گیم کر رہے ہیں اور اس مسئلے کے حل میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم نے روز اول سے واضح طور پر کہا ہے کہ مذاکرات مضبوط بنیاد پر ہونے چاہئیں اور کسی کوبھی اغواکاروں کے ساتھ شکست خوردہ ہو کر مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں۔
سید حسن نصراللہ نے لبنان میں ہونے والی اس قسم کی باتوں کہ جس میں شامی مہاجرین یا فلسطینی مہاجرین پر لبنانی آرمی کے اغواکے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں کی شدید الفاظ می مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ شام سے یا فلسطین سے آنے والے مہاجرین کو نقصان پہنچائے یا ان پر الزام عائد کرے، کیونکہ دشمن یہی چاہتا ہے کہ کہ لبنان میں فرقہ وارانہ تقسیم پید اکرے اور قوموں کی تقسیم کا معاملہ پید اکیا جائے اور لبنان کو غیر مستحکم کیا جائے، لہذٰا لبنانی افواج کے جوانوں کے اغوا کے بدلے میں کسی بھی شام سے آنے والے مہاجرین کو اغوا نہیں کیا جائے کیونکہ یہ سراسرغلط اور نقصان دہ عمل ہے، لبنانی فوجی جوانوں کو اغوا کرنے والے شامی مہاجرین نہیں بلکہ دہشت گرد گروہ ہیں جن کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
سید حسن نصر اللہ نے خطے کو درپیش چیلنجز پر گفتگو کرت ہوئے کہا کہ حزب اللہ کا تکفیری دہشت گرد وں کے خلاف واضح موقف ہے اور ہم ان سے برسر پیکار ہیں اور یہ بات سب جانتے ہیں کہ حزب اللہ داعش کے خلاف ہے،اور حزب اللہ ان تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ہے اور ان سے لڑائی میں مصروف عمل ہے،ہمارا موقف ان سے لڑائی کے بارے میں بہت واضح ہے ہم کسی مسلکی بنیا دپر نہیں بلکہ ہم خطے کو ان تکفیری دہشت گردوں کے چنگل سے نجات دلوانے کے لئے لڑائی میں مصروف ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے امریکہ کی جانب سے داعش کے خلاف کاروائی کیا علان اور دوسرے ممالک میں مداخلت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا دیگر ممالک میں مداخلت کرنا ایک الگ مسئلہ ہے جسے آج وہ داعش کو ڈھال بنا کر کرنا چاہتا ہے، ہم امریکہ کی جانب سے داعش کے خلاف چھیڑی جانے والی جنگ کے خلاف ہیں اور اس کی بنیادی وجہ ہے کہ امریکہ عراق اور دیگر ممالک میں اپنا اثر ورسوخ بڑھانا چاہتا ہے اور وہاں مداخلت کے بہانے تلاش کر رہاہے جو داعش کی صورت میں موجو دہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم امریکہ سمیت عالمی سطح پر بننے والے اس اتحاد کے خلاف ہیں کہ جنہوں نے آج کل داعش کے خلاف جنگ لڑنے کا اعلان کیا اور اور اس جنگ کی آڑ میں وہ مختلف ممالک میں براہ راست مداخلت کریں گے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ لبنان اس عالمی اتحا د کا حصہ نہ بنے کیونکہ یہ لبنان کے لئے بہتر ہے۔
سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ ہم اس بننے والے اتحاد کے اس لئے بھی مخالف ہیں کہ امریکہ ہی ہے کہ جس نے داعش سمیت دنیا میں موجود درجنوں دہشتگرد گروہوں کو دہشت گرد بنایا ہے، یعنی امریکہ دہشت گردوں کا سرپرست ہے اور امریکہ ہی ہے جو دنیا کے سب سے بڑی دہشت گرد صیہونی ریاست کی مدد کرتا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک دہشت گرد کے خاتمے کے لئے ہم دنیا کے سب سے بڑے دہشت گردوں کے ساتھ بنائے جانے والے اتحاد کا حصہ بنیں، ہر گز نہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکہ نے تکفیری دہشت گرد گروہوں کو جنم دیا ہے اور اور امریکہ کو اخلاقی طور پر کوئی جواز حاصل نہیں کہ وہ دہشت گردی کیخلاف کسی بھی جنگ اور اتحاد کی قیادت کرے۔امریکہ ہی ہے کہ جس نے جاپان میں ایٹم بم گرایا، ویت نام کی صورتحال ہم سب جانتے ہیں، اسی طرح حالیہ غزہ میں ہونے والی 51روزہ جنگ میں امریکہ نے غاصب اسرائیل کا کس طرح ساتھ دیا اور اس کی مدد کی جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کو موت کی نیند سلا یا گیا۔یہ سب امریکہ کی حالیہ دہشت گردانہ کاروائیوں کی مثالیں ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے امریکی صدر اوباما کے ایک بیان پر کہ جس میں اوباما نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف بننے والا عالمی اتحاد امریکہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے ہے اور خطے کی اقوام کو امریکہ سے اس بارے میں سوال کرنے کا حق ہے، اس بارے میں سید حسن نصر اللہ نے ماضی قریب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جولائی2006ء میں حزب اللہ کی غاصب اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ میں پہلے روز سے امریکہ ہم سے مطالبہ کر رہا تھا کہ اسلامی مزاحمت غیر مسلح ہو جائے اور خطے میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کو قبول کر لیا جائے اوراسی طرح ملک کے اہم مقامات پر غیر ملکی افواج کے کنٹرول کوجس میں ہمارے ائیرپورٹس بھی شامل تھے ان سب باتوں کو قبول کر لیا جائے، لیکن ہم نے پہلے دن سے امریکہ کے اس مطالبے کو مسترد کیا ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکہ خطے میں مزید بیس کیمپس بنانا چاہتا ہے تا کہ خطے کے معاملات میں دخل اندازی کرے اور خطے میں موجود حکومتوں کو کمزور کرے، لبنان کو کسی بھی ایسے اتحاد کا حصہ بننے کی ضرورت نہیں کہ جس کی قیادت امریکہ کر رہا ہوں کیونکہ یہ لبنان کے لئے خطر ناک ہے لہذٰا لبنان کو کسی بھی قسم کے ایسے اتحاد کا ہر گز حصہ نہیں بننا چاہئیے جس کی قیادت امریکہ کے ہاتھوں میں ہو۔
خطے میں موجود تکفیری دہشتگردوں سے لبنان کو لا حق خطرات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ لبنان اس قابل ہے کہ وہ تکفیری خطرات کا مقابلہ کر سکتا ہے،تمام لبنانی علاقوں کو دہشت گردی کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں، لبنان کے تمام سرکاری ذرائع کو چاہئیے کہ لبنان کودہشت گردی کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لئے بھرپورا قدامات بروئے کار لائے جائیں۔انہوں نے لبنانی قوم کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ جی ہاں لبنان اور اس کی افواج اور عوام اس قابل ہیں کہ تکفیری دہشت گردگروہوں کا قلع قمع کریں،۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ تکفیری دہشت گرد کبھی بھی لبنان اور بیروت نہیں پہنچ سکیں گے ہم لبنان کی حفاظت کریں گے۔وہ لوگ جو لبنان کی مدد لینے کی باتیں کرتے ہیں میں ان سے کہتاہوں کہ تم لبنان کی ان تین نکات کے مطابق مدد کرو۔
۱۔سب سے پہلے تکفیری دہشت گردوں کی مالی مدد کا سلسلہ روک دو۔
۲۔دہشت گردوں کو مسلح کرنا بند کر دو،اور انہیں لبنان بھیجنے سے اجتناب کرو۔
۳۔لبنانی افواج کی تیز ترین مدد کرو، ہر حوالے سے۔
یہ وہ اہم تین نکات ہیں جن کے ذریعے آپ لبنان کی مدد کریں۔
سید حسن نصر اللہ نے اس موقع پر یمن کے عوام کو بھی مبارک باد دی اور کہا کہ یہ تاریخی موقع ہے کہ یمن کے عوام نے اپنے مسائل کا حل خود نکال لیا ہے،اور ایسے تمام عناصر کو شکست دی ہے جو لوکل مسائل کو پیدا کرنے والے تھے اور مسائل کوپیدا کر کے مزید بڑھاوا دے رہے تھے۔