(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) محمد بن راشد کی زیر صدارت وزارتی کونسل نے امارات اور صیہونی ریاست کے درمیان طے پانے والے معاہدۂ ابراہیم کی توثیق کے لیے قرارداد منظور کر لی ہے اور اس معاہدے کی توثیق کے لیے وفاقی فرمان کے اجرا کی غرض سے آئینی طریق کار شروع کرنے کا حکم دے دیا۔
اماراتی ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے اور امیر شیخ محمد بن اراشدالمکتوم کی زیر صدارت وزارتی کونسل نے متحدہ عرب امارات اور قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ طے پائے جانے والے معاہدہ ابراہیم امن سمجھوتے کی منظوری دے دی ہے۔
‘‘کابینہ نے امن معاہدے کے بارے میں اپنے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ اس سے نہ صرف دونوں ملکوں کے درمیان طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی بلکہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے بھی پیش رفت ہوگی۔
یو اے ای کی حکومت نے 13 اگست کو اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے تاریخی امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور پھر اس کی روشنی میں 29 اگست کو ایک فرمان جاری کیا تھا ،اس کے تحت اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ سے متعلق یو اے ای کے قانون کو منسوخ کردیا گیا تھا۔متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدۂ ابراہیم پر دست خط کیے تھے۔
اس نے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں کے ربع صدی کے بعد معمول کے تعلقات استوار کیے ہیں۔اسرائیلی پارلیمان نے گذشتہ ہفتے یو اے ای کے ساتھ امن معاہدے کی توثیق کی تھی۔
یواے ای اسرائیل سے معمول کے تعلقات استوار کرنے والا تیسرا عرب ملک ہے۔اس کے بعد بحرین نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے طے کیا تھا۔قبل ازیں عرب ممالک میں سے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات استوارتھے۔
مصر نے اسرائیل سے 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن معاہدہ طے کیا تھا۔اس کے بعد 1994ء میں اردن نے اسرائیل سے امن معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔