عالمی اتحاد العلماء کے چیئرمین اور قطر کے ممتاز عالم دین ڈاکٹر یوسف القرضاوی نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے سنہ 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں سے تعلق رکھنے والی تنظیم اسلامی تحریک پرپابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اس اقدام سے قبلہ اوّل
کےدفاع اور فلسطین کی آزادی کے لیے جاری تحریک پرکوئی اثر نہیں پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق علامہ یوسف القرضاوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل قبلہ اوّل کے دفاع کے لیے سرگرم ہر قوت کی زبان بند کرنا چاہتا ہے مگر میں یہ پوچھتا ہوں کہ کیا اسرائیل کو یہ وہم ہے کہ وہ اسلامی تحریک پرپابندی عائد کرکے قبلہ اوّل کے دفاع کے لیے جاری تحریک کو دبا لے گا۔ یہ اسرائیلی ریاست کی بھول اور غلط فہمی ہے۔ صہیونی حکومت دفاع قبلہ اوّل کی تحریک کو دبانے کی کسی بھی سازش میں کامیاب نہیں ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر یوسف القرضاوی نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ اسلامی تحریک جلد اسرائیل کی پابندیوں سے آزاد ہوگی اورتحریک کے سربراہ الشیخ رائد صلاح جلد دوبارہ اپنی تحریکی سرگرمیاں شروع کریں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے سنہ 1948 ء کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقوں میں قائم تنظیم اسلامی تحریک پرپابندیاں عائد کرتے ہوئے تحریک کے سربراہ الشیخ رائد صلاح پربھی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
اسرائیلی حکومت کے اس اقدامات پرمسلم دنیا کے مذہبی حلقوں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا مگر مسلم امہ کی سیاسی قیادت کی جانب سے کوئی ٹھوس رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی نے مسلمان ملکوں کے حکمرانوں اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عرب اور مسلمان ملکوں کی طرف سے فوری اور موثر حکمت عملے کے نہ ہونے کے نتیجے میں یہودیوں اور ناپاک صہیونیوں کو قبلہ اوّل کے خلاف اپنی سازشوں کو آگے بڑھانے کاموقع مل رہا ہے۔