عرب ممالک میں انقلاب کی بہار شروع ہونے کے بعد غاصب صہیونی ریاست (اسرائیل) کواپنی بقاء کی فکر اندر ہی اندر کھائے جا رہی ہے، یہی وجہ ہے اسرائیل آج ایک مرتبہ پھر اپنی بقاء کے دیواروں اور برجوں کا سہارا لینے پر مجبور ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نےمغربی کنارے کے علاقوں میں تعمیر کی گئی نسلی دیوار کی طرز پر مصر کی پوری سرحد پر سیکڑوں کلومیٹر پر ایک آہنی دیوار کی تعمیر شروع کی ہے۔
اسرائیل کے موقرعبرانی اخبار”ہارٹز” کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے مصری سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر اس لیے شروع کی ہے کیونکہ اسے مصر میں آئے انقلاب کے بعد دینی قوتوں کی حکومت بننے سے سخت نوعیت کے خطرات لاحق ہیں۔ اسرائیل کو ان دنوں خطے میں کسی ایک عرب یا دوسرے پڑوسی اور دوست ملک کا تعاون میسر نہیں۔ یہ تنہائی عرب انقلابات کے ساتھ ساتھ اور سخت ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ مستقبل قریب میں عرب ممالک میں بننے والی عوامی حکومتیں اسرائیل کے ساتھ سخت نفرت پر مبنی پالیسی اپنائیں گی۔ اسی خوف کے تحت قابض ریاست نے مصر،اردن، لبنان اور شام کی سرحدوں کے ساتھ نہ صرف فوج کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہےبلکہ مصر کی سرحد کے ساتھ ایک طویل دیوار کی تعمیر شروع کر دی ہے۔ ابتدائی طور پر اس ماہ جنوری میں 100 کلومیٹر کے علاقے میں پانچ میٹر اونچی۔ تین میٹر گہری اور چار فٹ چوڑی دیوارکی تعمیرمکمل کی جائے گی جبکہ منصوبے کے مطابق دیوار کا بقیہ حصہ اس سال کے آخرمیں مکمل کیا جائے گا۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کے نقشے کے مطابق مصر کی سرحد کے ساتھ صرف "ایلات” شہر سے تیرہ کلو میٹر کا علاقہ خالی چھوڑا جائے گا اور مصرکی بقیہ تمام سرحد پر دیوار تعمیر کی جائے گی۔
ادھر اسرائیل کے ایک دوسرے اخبار”یروشلم پوسٹ” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت نے لبنان، مصر، اردن اور شام کی سرحدوں پر اپنی فوج کی تعداد میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل پڑوسی عرب ملکوں کی سرحدوں پر باڑوں کی تعمیر اور فوجی قوت میں اضافے کا سہارا اس لیے لے رہا ہے کہ اسے عرب ملکوں میں بننے والی حکومتوں سے زیادہ عرب اقوام کی بیداری سے ڈر ہے۔ خطے کے بدلتے حالات نے اسرائیل کو اپنی بقاء کی سخت فکر کرنے پرمجبور کر دیا ہے۔