کھیلوں کےعالمی مقابلوں کے لیے سنہ 2020ء کے اولمپک چیمیئن شپ کی ترکی کو میزبانی ملنے کے اعزازپر اسرائیل چراغ پا ہے۔اسرائیلی اراکین کنیسٹ نے ترکی کےخلاف اسی حسد کی بنا پر ایک شرانگیزمہم شروع کر دی ہے۔
اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار”یدیعوت احرونوت” کے آن لائن ایڈیشن پر جاری "صہیونی اراکین کنیسٹ کا انقرہ پرغصہ” کے عنوان سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی اراکین کنیسٹ کا ایک بلاک ترکی کو اولمپک گیموں کی میزبانی ملنے پر سخت برہم ہے۔ ترکی کا بائیکاٹ کرنے اوراسے بدنام کرنے کے لیے کنیسٹ کے گروپ کی سربراہی ڈپٹی اسپیکرڈانی ڈانون کر رہے ہیں، جو فلسطینیوں اور ترکوں کے ساتھ اپنی دشمنی میں مشہورہیں۔
رپورٹ کے مطابق ترکی کےخلاف شروع کی گئی اسرائیل میں شر انگیزمُہم کو پورے یورپ اور امریکا تک پھیلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس مہم کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے والے یورپی ممالک اور کمپنیوں سے ترکی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اس مہم کے دوران ترکی کو سنہ دو ہزار بیس کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے اعزاز کو خاص طور پر ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔ یورپی ممالک کی سرمایہ کمپنیوں بالخصوص یہودیوں کے زیراثر فرموں سے کہا جائے گا کہ وہ ترکی میں کھیلوں کے مقابلوں کے دوران کسی قسم کی سرمایہ کاریں نہ کریں۔
خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات گذشتہ برس اکتیس مئی کو اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب اسرائیل نے ترکی کے ایک امدادی بحری جہازپرفوج کشی کر کے نوترک رضاکاروں کوشہید اور پچاس سے زائد کو زخمی کر دیا تھا۔ یہ امدادی جہاز سامان لے کر فلسطینی شہرغزہ کی پٹی جا رہا تھا۔ واقعے کے بعد ترکی نے اسرائیل کے ساتھ ہرقسم کے سفارتی، تجارتی اور دفاعی تعلقات ختم کر لیے تھے جو تاحال تعطل کا شکارہیں۔