اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے مسجد اقصیٰ اور قدیم بیت المقدس میں کئی اہم مقامات پر الیکٹرانک گیٹ نصب کرکے فلسطینی شہریوں کی قبلہ اول تک رسائی روک دی ہے۔ دوسری جانب فلسطینی حلقوں نےصہیونی فوج کے اس اقدام کویکسر مسترد کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فوج نے قدیم بیت المقدس کے باب الخلیل، باب السلسلہ، شاہراہ الواد، باب الحدید اور کئی دوسرے مقامات پر الیکٹرانک گیٹ نصب کیے جس کے باعث فلسطینی شہریوں کو وہاں سے گؕذرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بیت المقدس کے سماجی و اقتصادی سینٹر کے ڈائریکٹر زیاد الحموری نے اسرائیلی فوج کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قدیم بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کی طرف آنے والے راستوں پر الیکٹرانک گیٹ نصب کرنے کا مقصد فلسطینی شہریوں کی مسجد اقصیٰ تک رسائی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا اور فلسطینی شہریوں کا ناطقہ بند کرنا ہے۔
قبل ازیں فلسطینی محکمہ اوقاف و مذہبی امور کی جانب سے جاری ایک بیان میں صہیونی حکام کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے داخلی راستوں پر الیکٹرانک گیٹنصب کرنے کے اقدام کو مسترد کردیا تھا ہے۔
وزارت مذہبی امور واوقاف کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر اور بیت المقدس کی پولیس نے بیت المقدس کے چاروں اطراف میں الیکٹرانک گیٹ لگانے کا ایک انوکھا اقدام کیا جا رہا ہے۔ وزارت مذہبی امور اس تجویز کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی شہریوں کی قبلہ اول میں آزادانہ آمد ورفت کی راہ میں رکاوٹ سے تعبیر کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری اسرائیل کی نہیں بلکہ فلسطینی خود اپنے مقدس مقام کے تحفظ کے لیے کافی ہیں اسرائیل صرف قبلہ اول میں یہودیوں کا داخلہ آسان بنانے اور انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات سے آراستہ کرنے کی کوشش میں ہے۔ الیکٹرکگیٹ لگانے سے فلسطینی شہریوں کے قبلہ اول میں آزادانہ آمد و رفت متاثر ہوگی۔