اسرائیل میں حال ہی میں رائے عامہ کے دو جائزوں میں صہیونی انتہا پسندوں کی فلسطینیوں کے خلاف دشمنی کھل کراس وقت سامنے آئی جب ان کی بڑی تعداد نے بے گناہ فلسطینیوں کو ظالمانہ طریقے سے شہید کرنے کی حمایت کی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی نے ایک سروے کرایا جس میں شرکت کرنے والے 75 فی صد یہودی رائے دہندگان نے فلسطینیوں کو وحشیانہ طریقےسے قتل کرنے کی حمایت کا اظہار کیا۔ 24 فی صد نے اس باب میں کوئی جواب نہیں دیا جب کہ صرف ایک فیصد یہودیوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہو رہاہے کہ صہیونیوں کے دلوں میں فلسطینیوں سے کس درجے کی نفرت پائی جاتی ہے۔سروے جائزے میں جب فلسطینیوں پر حملے کرنے والے یہودیوں کی عدالت میں پیشی کے بارے میں پوچھا گیا تو 55 فی صد کا کہنا تھا یہودیوں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا جانا چاہیے اور نہ ہی ان پر فلسطینیوں کے قتل کے الزام میں مقدمات قائم ہونے چاہئیں۔ جب کہ 39 فی صد نے اس کی حمایت کی اور 6 فی صد نے مخالفت کی۔
ایک سوال یہ پوچھا گیا کہ یہودی آباد کار فلسطینی مزاحمت کاروں پر جوابی حملے کیوں کرتے ہیں تو 57 فی صد کا کہنا تھا کہ یہودیوں کو اپنی جانوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ وہ اپنی جانوں کے دفاع کے لیے فلسطینیون پر حملے کرتے ہیں۔ 29 فی صد کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں پرحملوں کا مقصد انہیں قتل کرنا ہے۔
تل ابیب میں قائم یونیورسٹی کے زیراہتمام کیے گئے ایک سروے میں حصہ لینے والے بیشتر یہودیوں نے فلسطینیوں کو وحشیانہ طریقے سے قتل کرنے کی حمایت کی۔ 53 فی صد یہودیوں کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو چاہے گرفتار ہی کیوں نہ ہوجائیں انہیں زندہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ صفر اعشایہ 44 یہودیوں نے اس کی مخالفت کی۔ 80 فی صد یہودیوں نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات کی مسماری کی حمایت کی۔